اتوار کے روز ہزاروں لوگوں نے میکسیکو کے صدر اینڈرز مینوئل لوپیز اوبراڈور کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے میکسیکو شہر میں مارچ کیا۔
بائیں بازو کے لیڈر نے پانچ ماہ قبل جب سے عہدہ سنبھالا ہے، ان کے خلاف پہلے بڑے مظاہرے میں مظاہرین نے، جن میں سے بیشتر سفید لباس میں ملبوس تھے، دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ پر مارچ کیا۔ بہت سوں نے صدر لوپز کی جانب سے اپنے ناقدین کے خلاف شعلہ بیانی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
میکسیکو کی ایک شہری مونیکا ایلیزنڈو نے کہا کہ وہ ہر ایک کے لیے حکومت نہیں کر رہے ۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمارے خوبصورت ملک میں مختلف اصطلاحات کے ذریعے ایک اہم تقسیم پیدا کر رہے ہیں۔ میرا خیال ہے کہ میکسیکو کے تمام شہریوں اور سبھی کو یہ حق حاصل ہے کہ ان کی آوازیں سنی جائیں۔
صدر لوپز "فی فی" کا لفظ ان لوگوں کے لیے استعمال کر چکے ہیں جنہیں وہ قدامت پسند اشرافیہ قرار دیتے ہیں، جب کہ وہ ان لوگوں کے لیے’’ چیئرو‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں جو بائیں بازو کے سیاسی مقاصد پر یقین رکھتے ہیں لیکن ان کے دفاع کے لیے کچھ زیادہ وابستگی نہیں رکھتے۔
میکسیکو شہر کے سابق مئیرلوپیز، جو اس سے قبل دو مرتبہ صدارتی انتخاب لڑ چکے ہیں، جولائی میں واضح اکثریت سے انتخاب جیت چکے ہیں، اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ وہ بدعنوانی کا خاتمہ کریں گے، تشدد میں کمی لائیں گے۔ عدم مساوات سے نمٹیں گے اور معیشت کو ترقی دیں گے۔
تاہم ان کے کچھ ابتدائی فیصلوں نے حامیوں اور مخالفین دونوں ہی کو شکو ک و شبہات میں مبتلا کر دیا ہے جن میں میکسکو شہر کے 13 ارب ڈالر کے نئے جزوی طور پر تعمیر کیے جانے والے ہوائی اڈے کی منسوخی کا فیصلہ شامل ہے۔
وہ منشیات کے متحارب گینگز کے درمیان بڑے پیمانے پر ہونے والے تشدد کے خاتمے کے لیے بھی کوشش کر چکے ہیں۔