امریکہ نے ایک سال میں اسرائیل کی فوجی امداد پر17 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کیے: رپورٹ
امریکہ غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل کی فوجی امداد پر لگ بھگ 17 ارب 90 کروڑ ڈالر خرچ کر چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے ’کوسٹ آف وار‘ پروجیکٹ کے تحت اسرائیل پر حماس کے حملے کو ایک برس مکمل ہونے پر رپورٹ شائع کی ہے جس میں امریکہ کے اس ایک سال کے دوران اسرائیل پر فوجی اخراجات کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
براؤن یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد خطے میں امریکہ نے اپنی فوج کی سرگرمیاں بڑھانے پر لگ بھگ چار ارب 86 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔
امریکہ کے فوج پر ہونے والے اخراجات اسرائیلی فورسز پر خرچ کی گئی رقم سے الگ ہیں۔ ان میں یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف بحری مہم کے اخراجات بھی شامل ہیں۔
حوثی باغی گزشتہ ایک برس سے بحیرۂ احمر میں ان جہازوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کر رہے ہیں جن کا اسرائیل سے کسی بھی قسم کا تعلق ہو۔ امریکہ نے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حوثی باغیوں کے حملے روکنے کے لیے متعدد کارروائیاں کی ہیں۔
لبنان میں جنگ بندی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں: حزب اللہ
حزب اللہ کے نائب سربراہ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ وہ لبنان میں جنگ بندی کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
حزب اللہ کے 'المنار' ٹی وی پر نامعلوم مقام سے نشر ہونے والے ایک بیان میں حزب اللہ کے نائب سربراہ نے پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری کی جانب سے جنگ روکنے کی کوششوں کا حوالہ بھی دیا۔
نعیم قاسم نے دعویٰ کیا کہ حزب اللہ اب بھی منظم ہے اور اس نے 'دردناک دھچکوں' پر قابو پا لیا ہے۔
حزب اللہ کے نائب سربراہ کا کہنا تھا کہ "ہم اُن (اسرائیل) پر حملے کر رہے ہیں اور انہیں نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہم مزید وقت کے لیے بھی ایسا کر سکتے ہیں۔ اسرائیل کے کئی شہر ہمارے میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ہماری صلاحیتیں برقرار ہیں۔"
واضح رہے کہ لبنانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری نے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ تنازع کا سفارتی حل نکلنا چاہیے۔
حزب اللہ کا مؤقف رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی سے پہلے حزب اللہ بھی جنگ بندی کے لیے تیار نہیں ہو گی۔ تاہم منگل کو اپنے خطاب میں حزب اللہ کے نائب سربراہ نے غزہ میں جنگ بندی کا ذکر نہیں کیا۔
اسرائیل اور سعودی عرب اس سال کے آخر تک سفارتی تعلقات قائم کر لیں: امریکی سینیٹر لنزی گراہم
امریکی سینیٹ کے ری پبلکن رُکن لنزی گراہم نے کہا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کو اس سال کے آخر تک سفارتی تعلقات قائم کر لینے چاہئیں۔
منگل کو یروشلم میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے پاس اس معاہدے کے لیے درکار ووٹ حاصل نہ کر سکے۔
خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ سعودی عرب اور اسرائیل کے تعلقات معمول پر لانے کے معاہدے کے لیے ثالثی کی کوششیں کر رہی ہے۔ معاہدے کے تحت نہ صرف امریکہ سعودی عرب کو سیکیورٹی کی ضمانت دے گا بلکہ ریاض اور واشنگٹن کے درمیان دیگر معاہدے بھی ہوں گے۔
سینیٹر گراہم کا کہنا تھا کہ "ہم بائیڈن انتظامیہ کے ہوتے ہوئے اس وقت سینیٹ سے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کی منظوری لے سکتے ہیں۔ یہ ایک طرح کا دفاعی معاہدہ ہو گا جو آسٹریلیا اور جاپان کے درمیان بھی ہے۔" خیال رہے کہ صدر بائیڈن آئندہ برس 20 جنوری کو اپنا عہدہ چھوڑیں گے۔
سینیٹر لنزی گراہم کا کہنا تھا کہ دفاعی معاہدے کی منظوری کے لیے سینیٹ میں دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔ لہذٰا نئے صدر کے لیے 67 ووٹ حاصل کرنا مشکل ہو گا۔
سینیٹر گراہم نے پیر کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو سے بھی ملاقات کی تھی، اُن کا کہنا ہے کہ وہ ریاض بھی جائیں گے اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملیں گے۔
سینیٹر گراہم کا شمار ری پبلکن پارٹی کے اہم سینیٹرز میں ہوتا ہے، وہ قومی سلامتی اور خارجہ اُمور کے معاملات پر دسترس رکھتے ہیں۔
اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ سعودی عرب کے ساتھ امن معاہدہ قریب نظر آ رہا تھا کہ سات اکتوبر ہو گیا۔
غزہ جنگ سے پہلے یہ اطلاعات سامنے آ رہی تھیں کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہونے والا ہے جس کے بعد دیگر مسلم ممالک بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لیں گے۔ تاہم سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد صورتِ حال بدل گئی۔
حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین بھی شاید مارے گئے ہیں: اسرائیلی وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ
اسرائیل کے وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ امکان ہے کہ حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین مارے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو میں اسرائیلی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کا اس وقت کوئی سربراہ نہیں ہے۔ حسن نصراللہ مارے جا چکے ہیں جب کہ اُن کے متبادل کے بارے میں بھی امکان یہی ہے کہ اُنہیں بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل نے جمعرات اور جمعے کی شب لبنان کے دارالحکومت بیروت کے ہوائی اڈے کے قریب بمباری کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس کارروائی میں عسکری تنظیم حزب اللہ کے متوقع سربراہ ہاشم صفی الدین کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
حملے کے بعد سے ہاشم صفی الدین کی کوئی ویڈیو یا تصویر سامنے نہیں آئی تھی۔ ہاشم صفی الدین حزب اللہ کے مقتول سربراہ حسن نصراللہ کے ماموں زاد بھائی ہیں اور توقع کی جارہی تھی کہ وہی حزب اللہ کے نئے سربراہ ہوں گے۔
فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا تھا کہ ہاشم صفی الدین زندہ ہیں یا نہیں جب کہ اسرائیل اور حزب اللہ نے فوری طور پر ان رپورٹس کی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی۔ تاہم اب اسرائیلی وزیرِ دفاع نے امکان اظہار کیا ہے کہ شاید وہ مارے جا چکے ہیں۔