پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے سیلاب سے بری طرح متاثر ہونے والی فصلوں کے پیش نظر بین الاقوامی تنظیمیں چاہتی ہیں کہ بھارت سے زمینی راستہ کھول کر کھانے پینے کی بنیادی اشیا پاکستان میں سیلاب کے متاثرین تک پہنچائی جائیں۔
اسلام آباد سے بذریعہ سکائپ وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم سے اپیل کریں گے کہ وہ عوام کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے بھارت سے غذائی اجناس کی درآمد کی عارضی اجازت دے دیں۔
انہوں نے کہا ’’اس وقت جب پاکستان میں سیلاب آیا ہوا ہے اور ٹماٹر اور پیاز کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ تو اس وقت عارضی طور پر بھارت سے یہ اشیا برآمد کر لینی چاہئیں۔ بین الاقوامی امدادی اداروں نے بھی کہا ہے کہ انہیں بھارت سے یہ اشیا پاکستان میں سیلاب کے متاثرین کے لیے لانے کی اجازت دی جائے۔‘‘انہوں نے واضح کیا کہ یہ ان کا اپنا خیال ہے اور وہ اس حوالے سے حکومت پاکستان سے درخواست کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ “آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط وصول ہونے کے بعد اس سال کل چار ارب ڈالر کا قرض پاکستان کو ملے گا جب کہ اس کے علاوہ ورلڈ بینک سے تقریباً دو ارب ڈالر جبکہ ایشیائی ترقیاتی بینک سے شاید تین ارب ڈالر کے قرض کی توقع ہے۔”
انہوں نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کو فوری ضرورت تیس ارب ڈالر کی تھی لیکن دوست ممالک جن میں سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات اور قطر شامل ہیں، ان کی مدد سے ابھی ہمارے پاس جو رقم آنے کی امید ہے وہ کم سے کم چھتیس ارب ڈالر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا ’’حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور وہ بین الاقوامی اداروں سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔”
اقوام متحدہ نے پاکستان میں سیلاب سے متاثر افراد کی فوری مدد کے لیے ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی مدد مانگی ہے۔ ادارے کے مطابق سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس جمعے کو پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ بھی کر رہے ہیں۔عالمی ادارے کے اندازے کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے دو کروڑ تیس لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے ، جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا ’’یہ جو فوری امداد کی اپیل ہے۔ اس سے صرف پانچ یا چھ لاکھ لوگوں کی مدد ممکن ہو گی۔ ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کی مدد کے لیے مزید فنڈز درکار ہوں گے۔”
ایران اور پاکستان کے درمیان گیس پائپ لائن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’’ایران پر پابندیاں عائد ہیں جس کی وجہ سے ایران کی سرمایہ کاری پاکستان میں لانا فی الحال مشکل ہے مگر ہمیں گیس کی اشد ضرورت ہے۔ اس لیے اگر ہمیں اقوام متحدہ سے اور دوسرے ملک جن کی جانب سےایران پر پابندیاں عائد ہیں، کسی قسم کی نرمی مل جائے تو ایران سے گیس پائپ لائن پر بات چیت دوبارہ شروع کرنی چاہے۔”
مفتاح اسماعیل نے پاکستانی فوج کے سیاست میں کردار کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کے اکیلے لڑنے کے تاثر کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا، ’’عمران خان روز کہتے ہیں کہ فوج نیوٹرل نہ رہے بلکہ انہیں اقتدار میں لے آئے۔”
وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا “عمران خان کی پوری سیاست یہی ہے کہ پہلے انہوں نے سابق فوجی جنرل مشرف کے ساتھ سودے بازی کی، پھر جب انہیں وہ پاور نہیں ملی، تو وہ مشرف کے خلاف بھی چلے گئے۔ پھر انہوں نے نواز شریف اور بینظیر بھٹو کے گن گانا شروع کر دئیے۔”
ماضی میں عمران خان جنرل پرویز مشرف کا ساتھ دینے پر معافی مانگ چکے ہیں۔
مفتاح اساعیل نےدعوی کیا کہ “عمران خان نے وکلا کی مہم میں بھی کوئی کردار ادا نہیں کیا بلکہ وہ گھر بیٹھے رہے"۔جبکہ ، "آئی ایم ایف کی ڈیل روکنے کی کوششوں کی آڈیو بھی لیک ہوئیں، تو آخر انہوں نے پاکستان کی بہتری کے لیے کیا کردار ادا کیا ہے؟‘‘
انہوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان آج ایک مقبول رہنما ہیں مگر ساتھ ہی کہا کہ مقبول ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ امریکی سازش یا جو بھی جھوٹ بولیں، اسے سچ سمجھ لیا جائے۔
وزیر خزانہ مفتاع اسماعیل نے کہا کہ عمران خان کے جھوٹے بیانیے کا مقابلہ کرنے میں ان کی جماعت ناکام رہی مگر حکومت کی توجہ اس وقت معیشت کی بہتری اور سیلاب کے متاثرہ افراد پر ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل کے معاملے پر کہا کہ پولیس کی جانب سے تشدد ناقابل قبول ہے اور ان الزامات کی تحقیقات جاری ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بغاوت کے قوانین پرانے برطانوی دور کے ہیں ،جن کی آج کے دور میں ضرورت نہیں، تاہم کسی بھی جماعت کے سیاسی رہنما کے حکومتی اہلکاروں کو کام کرنے سے روکنے کے بیانات بھی ایک باعزت معاشرے میں جائز نہیں۔