رسائی کے لنکس

پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں اضافہ، مہنگائی کے نئے طوفان کا خدشہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روپے کی گرتی ہوئی قدر کے پیش نظر حکومت پاکستان نے پیٹرول کی قیمت میں 22.20 روپے اور ڈیزل 17.20 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کا اعلان کردیا ہے۔اور بڑھتے ہوئے معاشی مسائل سے نمٹنے کے لیے 170 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کا منی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا ہے۔

پیٹرول کی قیمت میں 22 روپے 20 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے فی لیٹر ہوگئی۔ جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 17 روپے 20 پیسے فی لیٹر اضافے سے اس کی نئی قیمت 280 روپے ہوگئی ہے۔

لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 9 روپے 68 پیسے فی لیٹر اضافے کے ساتھ 196 روپے 68 پیسے مقرر کی گئی ہے۔مٹی کے تیل کی قیمت میں 12 روپے 90 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، جس کے بعد اس کی نئی قیمت 202 روپے 73 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق بدھ کی رات 12 بجےہو گیا۔

وزارت خزانہ نے پیٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

اس سے قبل بدھ کو وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے منی بجٹ ایوان میں پیش کیا جس میں مختلف شعبوں میں نئے ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس کی شرح 17 فی صد سے بڑھا کر 18 فی صد کرنے کی تجویز ہے جب کہ لگژری اشیا پر 25 فی صد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ روزمرہ استعمال کی اشیا گندم، دُودھ، انڈے اور کھلے گوشت پر ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ موبائل فونز پر بھی اضافی ٹیکس عائد کیا جائے گا جب سگریٹ اور کولڈ ڈرنکس پر بھی اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے مشروبات کی ریٹیل پرائس پر بھی 10 فی صد ٹیکس عائد ہو گا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ فی کلو سیمنٹ پر 50 پیسے اضافی ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے رقم 40 ارب روپے بڑھا کر 400 ارب روپے کر دی گئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف اور کابینہ سادگی اپنانے کے لیے بہت جلد عوام کو اعتماد میں لیں گے۔

گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دی تھی اور اعلان کیا تھا کہ اس مالیاتی بل کو قومی اسمبلی اور بعد ازاں سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

حکومت اس بل کو صدارتی حکم نامے کے ذریعے لانا چاہتی تھی تاہم صدر عارف علوی کی جانب سے آرڈیننس کے بجائے پارلیمان میں قانون سازی کے ذریعے منی بجٹ پاس کرانے کی تجویز کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاس طلب کیے گئے ہیں۔

آئی ایم ایف کی سخت شرائط کی وجہ سے منی بجٹ کو فوری طور پر پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے گا جس کے بعد بین الاقوامی مالیاتی ادارے سے معاہدے میں مزید پیش رفت ممکن ہو گی۔

یاد رہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول مذاکرات ختم ہو گئے ہیں جب کہ ورچوئل مذاکرات کا بدھ سے آغاز ہوگا۔

XS
SM
MD
LG