ترکیہ اور شام میں امدادی سرگرمیوں کے دوران ملبے سے مزید چار افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔ زلزلے سے دونوں ملکوں میں ہلاکتوں کی تعداد 41 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور اب بھی کئی علاقوں میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق زلزلے سے متاثرہ ترکیہ کے صوبے قہرمان مرعش میں امدادی سرگرمیوں کے دوران منگل کو 21 اور 17 سالہ دو بھائیوں کو آٹھ دن بعد ملبے کے نیچے سے زندہ نکالا گیا ہے۔
اسی طرح انطاکیہ میں ریسکیو ورکرز نے ایک خاتون اور ایک مرد کو 200 گھنٹوں بعد ملبےسے نکالا ہے اور دونوں کا تعلق شام سے ہے۔
ریسکیو ورکرز کو امید ہے کہ وہ ملبے سے مزید دبے افراد کو زندہ نکال لیں گے۔ زلزلہ متاثرین کی ایک بڑی تعداد کو شدید سرد موسم کا سامنا ہے، ایسے میں پناہ گاہیں نہ ہونے سے ان کی مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔
مختلف ممالک اور تنظیموں کی جانب سے امداد بھیجنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ ریسکیو کا کام اب مکمل ہونے والا ہے جس کے بعد اب لوگوں کی پناہ، کھانے اور بچوں کی تعلیم کے انتظام کا مرحلہ شروع ہو گا۔ روس نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ترکیہ اور شام میں ملبے تلے لوگوں کی تلاش اور ان کے ریسکیو کا کام مکمل کرنے والا ہے۔ اس کے بعد ممکنہ طور پر روس کی امدادی ٹیمیں واپس روانہ ہو جائیں گی۔
گزشتہ ہفتے ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں ہزاروں عمارتیں منہدم ہو گئی تھیں۔ حکام کے مطابق ترکیہ میں 35 ہزار 418 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ شام میں لگ بھگ پانچ ہزار 800 اموات ہوئی ہیں۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں ٹی وی پر خطاب میں کہا کہ ان کا ملک تاریخ کے سب سےبڑے قدرتی سانحے کا سامنا کر رہا ہے بلکہ یہ انسانی تاریخ کابھی ایک بڑا سانحہ ہے۔
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے یورپ کے ڈائریکٹر ہانس ہینری کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور شام میں لگ بھگ دو کروڑ 60 لاکھ متاثرین کو امداد کی ضرورت ہے جب کہ شدید سرد موسم کے دوران بیماریاں پھیلنے کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
زلزلے سے متاثرہ شہر اسکندرون میں ترکی کے قائم کردہ عارضی اسپتال میں خدمات انجام دینے والی بھارت کی ڈاکٹر بینا تیواری کہتی ہیں ابتدا میں متاثرہ افراد جسمانی زخموں کے سبب اسپتال منتقل کیے جا رہے تھے لیکن اب صورتِ حال تبدیل ہو رہی ہے۔
ان کے بقول اسپتال میں اب ایسے مریض لائے جا رہے ہیں جو زلزلے کے بعد ٹراما کا شکار ہیں۔
شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھی امداد پہنچنے کا سلسلہ شروع
شام کے صدر بشار الاسد کی جانب سے ترکی کے ساتھ دو سرحدی گزر گاہیں کھولنے کی اجازت دینے کے بعد باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں میں بھی امداد پہنچنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
بشار الاسد نے پیر کو اقوام متحدہ کے ماتحت رضا کاروں کو اجازت دی تھی کہ وہ ان علاقوں میں زلزلہ متاثرین کو امداد فراہم کر سکتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق شام میں لگ بھگ 90 لاکھ افراد زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے ان علاقوں میں متاثرین کی امداد کے لیے 40 کروڑ ڈالر کی بین الااقوام امداد کی اپیل بھی کی ہے۔
شام میں ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف امدای تنظیم وائٹ ہیلمٹس کا کہنا ہے کہ شام کے شمال مغرب میں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے افراد کی تلاش کا کام اب ختم ہونے والا ہے۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔