عراق کے شمالی شہر اربیل میں امریکہ کے قونصل خانے کے قریب اتوار کو 12 میزائل داغے گئے البتہ ان حملوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
امریکی دفاعی حکام کے مطابق میزائل ہمسایہ ملک ایران سے داغے گئے۔
امریکی اور عراقی حکام کی جانب سے میزائل حملوں اور ان سے ہونے والے نقصانات سے متعلق مختلف معلومات سامنے آ رہی ہیں۔
ایک اور امریکی عہدیدار کے مطابق ان میزائل حملوں سے امریکی حکومت کی کسی بھی تنصیب کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ان میزائل حملوں کا ہدف امریکہ کا قونصل خانہ تھا جو کہ اس قونصل خانے کی عمارت حال ہی میں تعمیر کی گئی ہے اور اس وقت خالی ہے۔
کردستان کے میڈیا آفس کے سربراہ لاک غفاری کا کہنا ہے کہ کہ کسی بھی میزائل سے امریکہ کی کسی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا البتہ کمپاؤنڈ کے آس پاس میزائل آ کر گرے ہیں۔
اربیل کے گورنر عمید خوشنا کا وائس آف امریکہ کی کردش سروس کو جاری کردہ خصوصی بیان میں کہنا تھا کہ کردستان خطے کے دارالحکومت اربیل پر ہونے والا حملے سے ٹی وی چینل ‘کے ٹونٹی فور’ کی عمارت کے علاوہ دیگر کچھ مقامات کو نقصان پہنچا ہے۔
گورنر کا مزید کہنا تھا کہ اربیل پر گزشتہ رات کو کیے جانے والے حملوں کا ہدف امریکی قونصل خانہ تھا تاہم ان کے بقول حملے اپنے اہداف کو نشانہ نہ بنا سکے۔
امریکی وزارتِ دفاع کے حکام کے مطابق ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے میزائل داغے گئے اور یہ میزائل کہاں کہاں گرے۔
عراق کے سیکیورٹی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سےگفتگو میں کہا کہ یہ حملے نصف شب کے بعد کیے گئے۔ ان حملوں سے جانی نقصانات کی کوئی فوری اطلاع نہیں ملی البتہ متاثرہ علاقے میں کچھ عمارتوں کو نقصان پہنچا۔
عراق کے سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ بیلسٹک میزائل ایران سے داغے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ان میزائل حملوں کے حوالے سے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ امریکہ کے حکام کی جانب سے میزائل کی قسم سے متعلق تصدیق نہیں کی گئی۔
دوسری طرف امریکہ کے حکام کا جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ مذکورہ حملوں کی عراق اور کردستان کی مقامی حکومت تحقیقات کر رہی ہے۔
امریکہ نے ان حملوں کی مذمت کی ہے اور ان کو عراقی کی خود مختاری کے خلاف اشتعال انگیز ی قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ حملہ حال ہی میں شام کے شہر دمشق پر کیے جانے والے اسرائیلی حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ایران کے پاسداران انقلاب کے دو ارکان ہلاک ہوئے تھے۔
ایران کی وزارتِ خارجہ نے اس حملے کی شدید مذمت کی تھی اور انتقامی کارروائی کا عزم ظاہر کیا تھا۔
اتوار کو ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی ‘ایرنا’ نے اربیل میں حملوں کی تصدیق کی تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ حملے کہاں سے ہوئے۔
سیٹلائٹ چینل ‘کردستان ٹونٹی فور’ جو کہ امریکی قونصل خانے کے قریب ہی واقع ہے، حملوں کے کچھ دیر بعد اپنے اسٹوڈیو سے آن ایئر ہوا اور ٹوٹے شیشے اور میزائل حملوں کے سبب ہونے والی تباہی دکھائی۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے ہیں کہ جب ویانا میں ایران کے ساتھ کیے جانے والے جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات میں یوکرین پر روس کے حملے کی وجہ سے توقف آیا ہوا ہے۔