ملائیشیا میں پولیس نے کہا ہے کہ لاپتا جہاز پر چوری شدہ پاسپورٹ کے ساتھ سوار ہونے والے دو افراد میں سے ایک کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اُس کا بظاہر دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
نیشنل پولیس چیف خالد ابو بکر نے منگل کو بتایا کہ 19 سالہ ایرانی شہری بظاہر جرمنی جانا چاہتا تھا جہاں اُس کی والدہ اپنے بیٹے کی منتظر تھی۔
چوری شدہ پاسپورٹ پر سفر کرنے والے دوسرے شخص کی شناخت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ لیکن جس طرح پہلے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا اُس کے برعکس اس طرح کے امکانات سے متعلق بظاہر کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہ دہشت گردی کے کسی منصوبے کا حصہ تھے۔
ہفتہ کو لاپتا ہونے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے بوئنگ 777 کے بارے میں تاحال کچھ نہیں معلوم ہو سکا ہے۔
جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے اور وہ کوالالمپور سے بیجنگ جا رہا تھا کہ اُڑان بھرنے کے دو گھنٹوں بعد ہی ’ریڈار‘ سے غائب ہو گیا۔
جہاز کی تلاش کے کام میں درجنوں کشتیاں اور جہاز حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال اُنھیں بھی اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
تلاش کے دائرے کو مزید وسعت دے دی گئی ہے اور اب پرواز کے مقررہ ’روٹ‘ کے علاوہ بھی کل 185 کلومیٹر کے علاقے میں تلاش جاری ہے جس میں سمندر کے علاوہ زمینی علاقہ بھی شامل ہے۔
ملائیشیا کے عہدیدار اب تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہے ہیں جن میں لاپتا طیارے میں دھماکا، اُسے اغواء کیا جانا، پائلٹ کی غلطی یا تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کے امکانات شامل ہیں۔
نیشنل پولیس چیف خالد ابو بکر نے منگل کو بتایا کہ 19 سالہ ایرانی شہری بظاہر جرمنی جانا چاہتا تھا جہاں اُس کی والدہ اپنے بیٹے کی منتظر تھی۔
چوری شدہ پاسپورٹ پر سفر کرنے والے دوسرے شخص کی شناخت سے متعلق تفتیش جاری ہے۔ لیکن جس طرح پہلے خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا اُس کے برعکس اس طرح کے امکانات سے متعلق بظاہر کوئی شواہد نہیں ملے کہ وہ دہشت گردی کے کسی منصوبے کا حصہ تھے۔
ہفتہ کو لاپتا ہونے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے بوئنگ 777 کے بارے میں تاحال کچھ نہیں معلوم ہو سکا ہے۔
جہاز پر عملے سمیت 239 افراد سوار تھے اور وہ کوالالمپور سے بیجنگ جا رہا تھا کہ اُڑان بھرنے کے دو گھنٹوں بعد ہی ’ریڈار‘ سے غائب ہو گیا۔
جہاز کی تلاش کے کام میں درجنوں کشتیاں اور جہاز حصہ لے رہے ہیں لیکن تاحال اُنھیں بھی اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔
تلاش کے دائرے کو مزید وسعت دے دی گئی ہے اور اب پرواز کے مقررہ ’روٹ‘ کے علاوہ بھی کل 185 کلومیٹر کے علاقے میں تلاش جاری ہے جس میں سمندر کے علاوہ زمینی علاقہ بھی شامل ہے۔
ملائیشیا کے عہدیدار اب تمام پہلوؤں پر تحقیقات کر رہے ہیں جن میں لاپتا طیارے میں دھماکا، اُسے اغواء کیا جانا، پائلٹ کی غلطی یا تکنیکی خرابی کے باعث حادثے کے امکانات شامل ہیں۔