واشنگٹن —
ملائیشیا کے اہل کاروں کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز لاپتا ہونے والے ’ملائیشین ایئرلائنز‘ کے مسافر طیارے کی تلاش کا کام ایک وسیع رقبے تک پھیلایا جارہا ہے، جِس میں 239مسافر سوار تھے۔
ملائیشیا کی شہری ہوابازی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ منگل کے دِن تلاش کے کام کو مزید وسیع کیا جائے گا، ایسے میں جب لاپتا ہونے والے طیارے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
جنوبی بحیرہٴ چین کے اوپر پرواز کا وہ مقام جہاں یہ طیار ہ لاپتا ہوا، وہاں تلاش کے کام میں متعدد ملکوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں بحری اور ہوائی جہاز حصہ لے رہے ہیں، اور تلاش کا یہ کام 92 کلومیٹر کے دائرے میں جاری ہے۔
پیر کے دِن یہ بھید اُس وقت مزید پُراسرار ہوا جب تفتیش کار اِس نتیجے پر پہنچے کہ ویتنام کے ساحل پر ملنے والے تیل کے نشانات کا لاپتا ہونے والے طیارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دریں اثنا، ’بحری تلاش اور بچاؤ کے رابطے کے علاقائی مرکز‘ سے واسطہ رکھنے والے ایک ویتنامی عہدے دار نے، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، پیر کے روز ’ وائس آف امریکہ‘ کی ویتنامی سروس سے بات کرتے ہوئے، اِس بات کی تصدیق کی کہ بوئنگ 777کی باقیات کے کوئی آثار نہیں ہیں، باوجود یہ کہ ملبہ ملنے کی خبریں آئی تھیں۔
طیارے کی ’ایم ایچ 370‘ پرواز، جِس نے ہفتے کی صبح کوالا لمپور سے بیجنگ کے راستے اُڑان بھری تھی، ایک گھنٹے کے بعد ریڈار سے غائب ہوگیا تھا۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی بات کو خارج از امکان نہیں سمجھتے، جِس میں ہائی جیکنگ سے لے کر فضا میں حادثے تک کے امکانات شامل ہیں۔
اِس پروازکےتین تہائی مسافر چینی شہری تھے، جب کہ باقی لوگوں کا تعلق دیگر ایشیائی ممالک، یورپ اور شمالی امریکہ سے تھا۔
تفتیش کار اُن دو مسافروں سے متعلق چھان بین کر رہے ہیں جو چوری کی گئی اطالوی اور آسٹریائی پاسپورٹوں پر سفر کر رہے تھے۔
ملائیشیا کی شہری ہوابازی کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ منگل کے دِن تلاش کے کام کو مزید وسیع کیا جائے گا، ایسے میں جب لاپتا ہونے والے طیارے کے کوئی آثار نہیں ملے۔
جنوبی بحیرہٴ چین کے اوپر پرواز کا وہ مقام جہاں یہ طیار ہ لاپتا ہوا، وہاں تلاش کے کام میں متعدد ملکوں سے تعلق رکھنے والے درجنوں بحری اور ہوائی جہاز حصہ لے رہے ہیں، اور تلاش کا یہ کام 92 کلومیٹر کے دائرے میں جاری ہے۔
پیر کے دِن یہ بھید اُس وقت مزید پُراسرار ہوا جب تفتیش کار اِس نتیجے پر پہنچے کہ ویتنام کے ساحل پر ملنے والے تیل کے نشانات کا لاپتا ہونے والے طیارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دریں اثنا، ’بحری تلاش اور بچاؤ کے رابطے کے علاقائی مرکز‘ سے واسطہ رکھنے والے ایک ویتنامی عہدے دار نے، جو اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہتے، پیر کے روز ’ وائس آف امریکہ‘ کی ویتنامی سروس سے بات کرتے ہوئے، اِس بات کی تصدیق کی کہ بوئنگ 777کی باقیات کے کوئی آثار نہیں ہیں، باوجود یہ کہ ملبہ ملنے کی خبریں آئی تھیں۔
طیارے کی ’ایم ایچ 370‘ پرواز، جِس نے ہفتے کی صبح کوالا لمپور سے بیجنگ کے راستے اُڑان بھری تھی، ایک گھنٹے کے بعد ریڈار سے غائب ہوگیا تھا۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی بات کو خارج از امکان نہیں سمجھتے، جِس میں ہائی جیکنگ سے لے کر فضا میں حادثے تک کے امکانات شامل ہیں۔
اِس پروازکےتین تہائی مسافر چینی شہری تھے، جب کہ باقی لوگوں کا تعلق دیگر ایشیائی ممالک، یورپ اور شمالی امریکہ سے تھا۔
تفتیش کار اُن دو مسافروں سے متعلق چھان بین کر رہے ہیں جو چوری کی گئی اطالوی اور آسٹریائی پاسپورٹوں پر سفر کر رہے تھے۔