رسائی کے لنکس

افغانستان: امریکی انخلا کے تقریباً دو سال بعد لوگ کیا سوچتے ہیں؟


 ایک برقع پوش افغان خاتون اور ایک بچی کابل کی سڑک پر 9 نومبر 2022 :فوٹو رائٹرز
ایک برقع پوش افغان خاتون اور ایک بچی کابل کی سڑک پر 9 نومبر 2022 :فوٹو رائٹرز

افغانستان میں کئے جانے والے ایک نئے سروے میں کہا گیا ہے کہ ایک سال قبل ملک سے افراتفری کے شکار امریکی فوجی اور سفارتی انخلاء کے باوجود، کچھ افغان عوام میں امریکی عالمی قیادت کی حمایت میں معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

سروے میں شامل تمام افغان شہریوں میں سے 18 فیصد نے امریکی قیادت کی حمایت کی، جو پچھلے سال کی 14فیصدسے قدرے زیادہ ہے، جب کہ افغانستان کے مختلف نسلی گروہوں میں امریکی مقبولیت کی سطح بھی مختلف ہے۔

گیلپ نے ملک میں اپنے تازہ ترین سروے کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ امریکہ افغانستان کی ہزارہ نسلی برادری میں بدستور مقبول ہے۔ 53فیصد اب بھی امریکی قیادت کے حامی ہیں ۔

شیعہ ہزارہ برادری افغانستان میں ایک نسلی اور مذہبی اقلیت ہے جو ملک کی تخمینہ شدہ 3 کروڑ ساٹھ لاکھ آبادی کا 10 سے 12 فیصد ہے۔

کابل میں دہشت گردی، کیا طالبان کی گرفت کمزور پڑگئی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:25 0:00

گیلپ کا کہنا ہے کہ اس کی سروے ٹیموں نے اس سال افغانستان کے 34 میں سے 21 صوبوں کےایک ہزار مردوں اور عورتوں کے انٹرویو کیے ہیں۔

سروے رپورٹ کے مطابق افغانستان کے سب سے بڑے نسلی گروپ پشتونوں میں، صرف 8 فیصد مقبولیت کی شرح کے ساتھ امریکہ ان میں بدستور وسیع پیمانے پر غیر مقبول ہے۔جب کہ دوسرے سب سے بڑے نسلی گروپ تاجکوں میں، یہ شرح 23 فیصد رپورٹ کی گئی ہے ۔

طالبان کے بیشتر رہنما پشتون ہیں جو 2002 سے فروری 2020 میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہونے تک افغانستان میں امریکہ کے خلاف لڑتے رہےہیں۔

افغانستان میں ملوث رہنے کی اپنی پیچیدہ تاریخ کے باوجود، امریکہ اس جنوبی ایشیائی ملک میں چین اور روس کے مقابلے میں زیادہ مقبول ہے۔ سروے میں ان دونوں ملکوں میں سے ہر ایک کی قیادت کی حمایت کی شرح 14 فیصد پائی گئی ۔

امریکہ نے دو دہائیوں سے زیادہ عرصے تک افغان جنگ پر تقریباً 2 ٹریلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔ اس جنگ میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں کم از کم 2400 امریکی فوجی اہلکار بھی شامل تھے۔

افغانستان: کیا لڑکیاں دوبارہ تعلیم حاصل کر پائیں گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:58 0:00

اگست 2022 میں کیے گئے پیو کے ایک سروے کے مطابق، امریکیوں کی اکثریت، 69 فیصد نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں اپنے مقاصد حاصل کرنے میں زیادہ تر ناکام رہا۔

گیلپ سروے کے مطابق، افغانستان نے گزشتہ سال کے دوران جو زبردست تبدیلیاں دیکھی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے افغان عوام کی بھاری اکثریت کو مایوس کیا ہے۔

سروے میں شامل تقریباً تمام لوگوں ، 98 فیصد نے، نئی حکومت کے تحت اپنے حالاتِ زندگی کو مشکلات کا شکار قرار دیا اور صرف 11 فیصد نے کہا کہ انہیں اگلی نسل کے لیے بہتر مواقع کی امید ہ۔

افغانستان میں لوگ خواتین کے حقوق میں تیزی سے ہونے والی ابتری کے بارے میں فکر مند ہیں۔

پاکستان میں پناہ لینے والے افغان خاندان کی داستان
please wait

No media source currently available

0:00 0:07:41 0:00

گیلپ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سروے میں شامل افغانوں کی ریکارڈ کم ترین تعداد، 22 فیصد نے کہا کہ ان کے ملک میں خواتین کے ساتھ عزت اور وقار کا برتاؤ کیا جاتا ہے - جو کہ 2021 میں ایسا کہنے والوں کی 31 فیصد کی کم ترین سطح سے کم ہے۔

گیلپ کی ایک تجزیہ کار، جولی رے نے کہا کہ ہم نے جو ایک مثبت چیز دیکھی وہ اس تحفظ کے حوالے سے تھی جو افغان اپنی برادریوں میں محسوس کرتے ہیں۔ اپنی کمیونٹیز میں رات کو تنہا چلنے کو محفوظ خیال کرنے والے افغانوں کی شرح 22 فیصد سے بڑھ کر 52 فیصد ہو گئی ۔

اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ طالبان کی اقتدار میں واپسی نے 90 فیصد آبادی کو غربت میں دھکیلتے ہوئے افغان معیشت کو مفلوج کر دیا ہے ۔

افغانستان: طالبان کے ایک سال میں دہشت گردی کے بڑے واقعات
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:46 0:00

یورپی فاؤنڈیشن فار ساؤتھ ایشین اسٹڈیز کے سینئر ریسرچ فیلو ملائز داؤد نے وی او اے کو بتایا، کہ 90 کی دہائی کے طالبان اور موجودہ طالبان کے قوانین ایک لفظ میں سمیٹے جا سکتے ہیں اور وہ ہے ، مصائب ۔ان کے پاس ایک پورے ملک کی دیکھ بھال کے لیے بنائی گئی پالیسی کو چلانے کےلیے انتظامی، تنظیمی اور وسائل کے استعمال کی مہارتوں کا فقدان ہے ۔

تاہم طالبان حکام، اقتصادی انحطاط کی تمام تنقید کا رخ مغرب کی طرف موڑتے ہوئے کہتے ہیں کہ مالی پابندیوں ، اثاثوں کے انجماد اور ترقیاتی امداد کی بندش نے ملک کو اس وقت جاری انسانی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔

(وائس آف امریکہ نیوز)

XS
SM
MD
LG