کراچی اور کوئٹہ میں جمعہ کی صبح 10بجے بند ہونے والی موبائل فون سروس تقریباً 8گھنٹے بعد شام چھ بحال کر دی گئی۔ اس بندش کے سبب کراچی کے کروڑوں موبائل فون صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ موبائل کمپنیوں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔
وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے واقعات سے نمنٹے کے لئے احتیاطی تدابیر کے طور پر پابندی لگائی تھی ۔وزرات داخلہ نے جمعرات کو ہی موبائل سروس بند کرنے کا عندلیہ دیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی اور کوئٹہ میں جمعہ کو صبح سے شام تک موٹر سائیکل چلانے پر بھی پابندی کا اعلان کیا تھا تاہم سندھ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو رات گئے معطل کردیا تھا۔
موبائل فون کی بندش پر عوام کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے ۔ کراچی کے بیشتر شہریوں نے وی او اے سے تبادلہ خیال میں وفاقی وزیر کو سخت سست کہا۔ شہریوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ چونکہ عیدالفطر، عیدالاضحی اور یوم عشق رسول پر بھی موبائل فون سروس بند ہوچکی ہے لہذا اب ارباب اختیار جب بھی چاہیں گے اسی طرح سروس بند کردیں گے، اس اقدام سے سوائے عوام کی پریشانی کے کوئی مسئلہ حل نہیں ہواگا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمن نے جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے اکیلے نہیں کیا تھا بلکہ فیصلہ کرنے سے قبل انہوں نے وزیر اعظم اور صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چونکہ کراچی میں دہشت گردی کی اسی فیصد وارداتوں میں موٹر سائیکل استعمال ہوتی رہی ہے اس لئے انہوں نے موٹر سائیکل چلانے پر ایک دن کے لئے پابندی لگائی تھی ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس حوالے سے اعداو شمار بھی پیش کئے۔
وزارت داخلہ نے دہشت گردی کے واقعات سے نمنٹے کے لئے احتیاطی تدابیر کے طور پر پابندی لگائی تھی ۔وزرات داخلہ نے جمعرات کو ہی موبائل سروس بند کرنے کا عندلیہ دیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ نے کراچی اور کوئٹہ میں جمعہ کو صبح سے شام تک موٹر سائیکل چلانے پر بھی پابندی کا اعلان کیا تھا تاہم سندھ ہائی کورٹ نے اس فیصلے کو رات گئے معطل کردیا تھا۔
موبائل فون کی بندش پر عوام کا سخت رد عمل سامنے آیا ہے ۔ کراچی کے بیشتر شہریوں نے وی او اے سے تبادلہ خیال میں وفاقی وزیر کو سخت سست کہا۔ شہریوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ چونکہ عیدالفطر، عیدالاضحی اور یوم عشق رسول پر بھی موبائل فون سروس بند ہوچکی ہے لہذا اب ارباب اختیار جب بھی چاہیں گے اسی طرح سروس بند کردیں گے، اس اقدام سے سوائے عوام کی پریشانی کے کوئی مسئلہ حل نہیں ہواگا۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رحمن نے جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں موٹرسائیکل چلانے پر پابندی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ انہوں نے اکیلے نہیں کیا تھا بلکہ فیصلہ کرنے سے قبل انہوں نے وزیر اعظم اور صوبائی حکومت کو بھی اعتماد میں لیا تھا۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ چونکہ کراچی میں دہشت گردی کی اسی فیصد وارداتوں میں موٹر سائیکل استعمال ہوتی رہی ہے اس لئے انہوں نے موٹر سائیکل چلانے پر ایک دن کے لئے پابندی لگائی تھی ۔ وفاقی وزیر داخلہ نے اس حوالے سے اعداو شمار بھی پیش کئے۔