موغادیشو کے ایک ریستوران کے باہر ہونے والے کار بم حملے میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے، جن میں صومالی فوج کے ایک اعلیٰ جنرل بھی شامل ہیں۔
سرکاری اہل کاروں نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا ہے کہ پیر کے روز کے اس بم حملے میں ہلاک ہونے والوں میں جنرل عبدی بشیر عدن شامل ہیں۔
یہ بم دھماکہ مقامی وقت کے مطابق چھ بجے شام سے کچھ ہی دیر قبل ہوا، جس میں 10 افراد زخمی ہوئے۔ دھماکہ کھانے اور کافی کے ایک شاپ کے باہر ہوا، جو اطالوی کیفے کے نام سے مشہور ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ دھماکہ اس وقت کیا گیا جب صارفین دوکان کے باہر بیٹھتے ہیں۔
الشباب کے شدت پسند گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ قومی سلامتی اور امیگریشن کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے اہل کاروں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔
کھانے کا یہ ریستوران صومالیہ کے امیگریشن ڈائریکٹوریٹ کے صدر دفتر کی دوسری پار، اور ’سنرائز ہوٹل‘ کے ساتھ واقع ہے۔
الشباب اکثر موغادیشو کے کھلے مقامات کو اپنے حملوں کا نشانہ بناتی رہتی ہے، جہاں سیاست داں اور کاروباری حضرات اکٹھے ہوتے ہیں۔