پاکستان کے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں جمعے کی صبح سڑک کے کنارے نصب بم سے طالبان مخالف ایک قبائلی رہنما کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
بم دھماکے میں قبائلی رہنما اور اُن کے بیٹے سمیت تین افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
مہمند ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کے مطابق مہمند ایجنسی کے علاقے انبار میں ہونے والے اس بم دھماکے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔
فوری طور پر کسی نے اس بم حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پاکستان کے قبائلی علاقوں اور ملک کے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے بعض دیگر شورش زدہ علاقوں میں ماضی میں بھی دہشت گرد، حکومت کے حامی قبائلی عمائدین اور امن لشکر سے وابستہ رہنماؤں اور رضا کاروں کو نشانہ بناتے آئے ہیں۔
افغان سرحد سے ملحق ملک کے قبائلی علاقوں بشمول مہمند ایجنسی میں پاکستانی فوج حالیہ برسوں میں کئی آپریشن کر چکی ہے۔
ان عسکری کارروائیوں کے سبب اگرچہ ان علاقوں میں حکومت کی عمل داری بحالی ہوئی ہے اور ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے لیکن بچے کھچے دہشت گرد اب بھی موقع ملتے ہی اپنی کارروائیاں کرتے ہیں۔
مہمند ایجنسی وفاق کے زیرانتظام علاقے (فاٹا) کی سات ایجنسیوں میں سے ایک ہے۔