قبائلی علاقہ شمالی وزیرستان کی انتظامیہ نے جمعرات کی سہ پہر پختون تحفظ تحریک کے رہنما محسن داوڑ کو گرفتار کرکے سرکاری تحویل میں خیبرپختونخوا کے جنوبی شہر بنوں منتقل کر دیا گیا اور انہیں بتایا گیا کہ3 ماہ کیلئے وہ شمالی وزیرستان کی حدود میں داخل نہیں ہو سکتے۔
انتظامی عہدیداروں نے محسن داوڑ کو علاقے میں نقص امن کی نوعیت کے خطرات کے تحت علاقہ بدر کیا ہے۔ محسن داوڑ نے جمعرات کی صبح شمالی وزیرستان میں تشدد کی بڑھتی ہوئی وارداتوں، بالخصوص ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی دھرنا دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا تھا؛ اور کارکنوں کو فوری طور پر میر علی بازار میں اکٹھے ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
محسن داوڑ25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کیلئے آبائی علاقہ شمالی وزیرستان گئے تھے۔ وہ بدھ کے روز ایک جلوس کی شکل میں میران شاہ میں متعلقہ ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش ہوئے۔ تاہم، علاقہ بدری کے نتیجے میں انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرا سکے۔
شمالی وزیرستان کے انتظامی عہدیداروں اور سکیورٹی فورسز نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب دھرنے دینے والے مظاہرین کے خلاف کاروائی کرکے ان کو منتشر کر دیا۔
کارروائی میں پختون تحفظ تحریک کے رہنماؤں کے مطابق 6 افراد کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے فائر کرنے سے متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ احتجاجی دھرنے کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے بارے میں ابھی تک سرکاری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے خلاف کارروائی سے شمالی وزیرستان کے طول و عرض میں سخت بے چینی پائی جاتی ہے۔
ادھر جنوبی وزیرستان کے قصبہ وانا میں پچھلے اتوار کو نافذ کیا گیا کرفیو تاحال جاری ہے اور علاقے میں تمام مواصلاتی نظام معطل ہے۔