قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما اور شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو گرفتار کر لیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ محسن داوڑ کو شمالی وزیرستان کے شہر میران شاہ سے جمعرات کو حراست میں لیا گیا جس کے بعد انہیں بنوں منتقل کر دیا گیا۔
اپی ٹی ایم کے ذرائع نے محسن داوڑ کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج انہیں بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
روزنامہ ڈان میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے محسن داوڑ کو 8 روز کے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیتے ہوئے 7 جون کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کے مطابق سیکورٹی فورسز نے دتہ خیل تحصیل میں محسن داوڑ کے مکان کو تین دن سے محاصرے میں لیا ہوا تھا، جہاں وہ موجود تھے۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِ اطلاعات شوکت یوسف زئی نے دعویٰ کیا ہے کہ محسن داوڑ کو سیکورٹی فورسز نے چھاپہ مار کر گرفتار کیا ہے، جب کہ محسن داوڑ کے نام سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ایک مبینہ آڈیو پیغام میں پی ٹی ایم رہنما نے کہا ہے کہ انہوں نے خود گرفتاری پیش کی ہے۔
محسن داوڑ کے خلاف 26 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے خڑ کمر میں فوج کی ایک چوکی پر حملے کا مقدمہ درج ہے۔ مقدمے میں محسن داوڑ کے علاوہ جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی علی وزیر اور سات دیگر افراد بھی نامزد ہیں۔
خڑ کمر کے علاقے میں اتوار کو پیش آنے والے اس واقعے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہو گئے تھے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان ادارے 'آئی ایس پی آر' کا الزام ہے کہ پی ٹی ایم کے کارکنوں نے علی وزیر اور محسن داوڑ کی قیادت میں چوکی پر حملہ کیا تھا جس پر فوجی اہل کاروں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی۔
فوجی ترجمان نے واقعے کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی ایم کے رہنما ایک روز قبل گرفتار ہونے والے دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی رہائی کے لیے فوجی اہل کاروں پر دباؤ ڈالنا چاہتے تھے۔
لیکن پی ٹی ایم رہنما فوج کے اس دعویٰ کو مسترد کر چکے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ فوجی اہل کاروں نے بلااشتعال فائرنگ کی تھی۔
واضح رہے کہ علی وزیر کو 26 مئی کو پیش آنے والے واقعے کے فوری بعد ہی حکام نے حراست میں لے لیا تھا جو اس وقت ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق پی ٹی ایم کے کارکنوں نے خڑ کمر واقعہ کے خلاف میران شاہ میں کئی روز سے جاری اپنا دھرنا بھی عید الفطر کے دوسرے روز تک کے لیے ملتوی کر دیا ہے۔
پی ٹی ایم کے ایک اور رہنما عبداللہ ننگیال نے وائس آف امریکہ کے نمائندے شمیم شاہد کو بتایا ہے کہ محسن داوڑ کی جانب سے گرفتاری دینے اور دھرنے کے التوا کا فیصلہ شمالی وزیرستان کے قبائلی رہنماؤں پر مشتمل جرگے کی درخواست پر کیا گیا ہے۔
فائرنگ کے واقعہ کے بعد سے شمالی وزیرستان کی صورتِ حال سخت کشیدہ ہے۔ تاہم، شوکت یوسف زئی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امید ظاہر کی ہے کہ محسن داوڑ کی گرفتاری اور دھرنے کے خاتمے کے بعد شمالی وزیرستان میں صورتِ حال معمول پر آ جائے گی۔