پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما اور جنوبی وزیرستان سے ممبر قومی اسمبلی علی وزیر کو حکام نے سوموار کے روز بنوں میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا اور عدالت نے انہیں آٹھ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
علی وزیر کو سیکورٹی اہلکاروں نے اتوار کی صبح شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقے خڑکمر میں گرفتار کیا تھا۔ حکام کا دعوٰی ہے کہ ممبران قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت پی ٹی ایم کے کارکنوں نے سیکورٹی فورسز پر حملہ کیا تھا اور جوابی کاروائی میں تین حملہ آور ہلاک اور 10 زخمی ہوئے تھے۔ جھڑپ کے دوران علی وزیر دیگر چار افراد کے ہمراہ گرفتار کئے گئے تھے۔
تاہم پی ٹی ایم کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ان الزامات کی ترید کی ہے اور کہا ہے کہ پی ٹی ایم کے کارکن جلوس کی شکل میں خڑ کمر میں ہفتے کے روز سے جاری احتجاجی دھرنے میں شرکت کیلئے جارہے تھے۔ علی وزیر کو سوموار کے روز شمالی وزیرستان سے سخت سیکورٹی میں بنوں منتقل کر کے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
بتایا جاتا ہے کہ انسداد دہشت گردی پولیس نے باقاعدہ طور پر علی وزیر کو تحویل میں لے کر پشاور منقتل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سوموار کے روز شمالی وزیرستان ہی سے جاری کردہ ایک ویڈیو پیغام میں محسن داوڑ نے حکام کے تمام تر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ جلوس میں شامل تمام افراد غیر مسلح تھے اور سیکورٹی اہلکاروں نے اُس وقت پیچھے سے ان کے خلاف فائرنگ شروع کی جب وہ احتجاجی دھرنے میں شریک ہوئے۔ محسن داوڑ نے نہ صرف شمالی وزیرستان بلکہ خیبر پختونخوا اور ملک بھر کے پختونوں کو شمالی وزیرستان پہنچنے کی درخواست کی اور کہا کہ وہ لوگوں کو جمع کر کے حکو مت کی طرف سے نہتے اور پرامن لوگوں کے خلاف فائرنگ اور تشدد کے خلاف ایک پرامن احتجاجی دھرنا دینا شروع کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنا مطالبات کے تسلیم ہونے تک جاری رہے گا۔
محسن داوڑ کے بارے میں فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے جاری کردہ بیان میں فرار ہونے کا الزام لگایا گیا تھا مگر ویڈیو پیغام میں محسن داوڑ نے کہا کہ اُنہوں نے اتوار کی صبح سے سوموار کی دوپہر تک لگ بھگ 40 کلومیڑ مسافت پیدل طے کی ہے تاکہ لوگوں کو حکومت کے غیر قانونی اور غیر انسانی اقدامات کے خلاف متحرک کیا جائے۔
علی وزیر کے بارے میں محسن داوڑ نے بتایا کہ وہ شدید بیمار ہے۔ اگر اسے کچھ ہوا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر ہی عائد ہو گی۔