شادی کا بندھن ایک نئی زندگی کی شروعات ہے جسے ماہرین سائنس صحت مند زندگی کی علامت بھی قرار دیتے ہیں لیکن، اس کے باوجود سائنس دان شادی اور موٹاپے کے تعلق سے بھی انکار نہیں کرتے ہیں اور ایک نئے مطالعے میں ماہرین کو شادی اور موٹاپے کے درمیان تعلق پر ایک وجہ اور مل گئی ہے۔
ایک امریکی تحقیق بتاتی ہے کہ اگر شادی شدہ جوڑے میں سے ایک فریق موٹاپے کا شکار ہوتا ہے تو دوسرے کے لیے موٹاپے کا خطرہ دوگنا ہو جاتا ہے۔
جان ہاپکنس یونیورسٹی بالٹی مور سے وابستہ تحقیق کار لورا کوب نے کہا کہ جب شادی شدہ جوڑوں میں سے عام وزن رکھنے والے میاں یا بیوی کا وزن نارمل سے زیادہ ہوا تو دوسرے فریق کے لیے موٹاپے کا امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے۔
پروفیسر لورا کوب کہتی ہیں میاں یا بیوی میں سے کسی ایک کے وزن میں تبدیلی جلد یا دیر سے دوسرے پر بھی ظاہر ہوتی ہے جو شاید اس وجہ سے تھیں کیونکہ ان کی خوراک، جسمانی سرگرمیوں اور طرز عمل میں ایک ہی طرح کی تبدیلی واقع ہوئی تھی جس کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں ظاہر ہوا تھا۔
وزن میں کمی کی محقق ڈاکٹر لورا کوب نے کہا کہ یہ بہت غیر معمولی بات نہیں ہے کہ میاں اور بیوی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ایک جیسی عادتیں اختیار کر لیتے ہیں جو ان کے وزن پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔
اس سے قبل متعدد مطالعوں میں شادی اور وزن کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا جا چکا ہے جبکہ طبی ماہرین کی طرف سے موٹاپے کو دل کے امراض، ذیابیطس اور سرطان کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔
'امریکن جرنل آف ایپی ڈیمیولوجی' میں شائع ہونے والی تحقیق میں پروفیسر لورا کوب اور ان کے ساتھی تجزیہ کاروں کی ٹیم نے 4000 شادی شدہ جوڑوں کی 25 برس تک نگرانی کی 1987ء سے 2013ء کے درمیان ابتدائی معائنے کے بعد اندازاً ہر تین سال کے وقفے سے تخورتی معائنے کیے گئے۔
تحقیق کے آغاز پر23 فیصد مرد اور 25 فیصد عورتیں موٹی تھیں۔
ایک عام وزن رکھنے والے شوہر کی بیوی جس کا وزن مشاہدے کی مدت کے دوران نارمل سے زیادہ ہوا تھا ان میں موٹاپے کا امکان 78 فیصد زیادہ تھا ایسے شوہروں کے مقابلے میں جن کی بیویوں کے وزن میں خاصا اضافہ نہیں ہوا تھا۔
اسی طرح طویل مدتی مطالعے کے دوران موٹاپے کا شکار ہونے والے شوہروں کی بیویوں کے لیے 89 فیصد موٹاپے کے خطرے میں اضافہ ہوا تھا۔
بہت کم شادی شدہ جوڑے جو موٹاپے کا شکار تھے انھوں نے مطالعے کی مدت کے دوران اپنے وزن میں کمی کرنے کی کوشش کی اور اگر میاں یا بیوی میں سے کسی ایک نے وزن میں کمی کی تو اس کا اثر ان کے دوسرے ساتھی پر بھی ظاہر ہوا تھا۔
نتائج کے مطابق شادی شدہ جوڑوں میں سے جب ایک وزن کم کرتا ہے تو اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دوسرے ساتھی کو بھی وزن میں کمی کرنے کے لیے زور دیتا ہے اور اگر یہی شخص گھر کا سودا سلف خریدتا ہو اور کھانا تیار کرتا ہے تو اس کا نتیجہ خود بخود دوسرے فریق پر ظاہر ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
پروفیسر لورا کوب نے کہا کہ شادی شدہ جوڑوں کی غذا ایک جیسی ہو جاتی ہے خاص طور پر غیر متوازن غذا کا رجحان جو انھیں موٹاپے کی طرف لے جاتا ہے۔
تاہم ان کا کہنا ہے کہ شادی کے بعد غیر متوازن غذا کے رجحان کی طرح مثبت طرز زندگی کی عادتیں بھی شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے سے جلد قبول کر لیتے ہیں۔
سائنس دانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کو زندگی میں طرح طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے مثلاً اولاد یا ملازمت کی طرف سے پریشانیاں یا پھر صحت اور مالی دباؤ کے اثرات کے نتائج بھی وزن میں زیادتی کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔