رسائی کے لنکس

افغانستان: برف کے تودے گرنے سے 100 سے زائد افراد ہلاک


پہاڑی سلسلوں پر مشتمل صوبہ پنجشیر میں پہاڑوں کے سرکنے اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات عام ہیں (فائل)
پہاڑی سلسلوں پر مشتمل صوبہ پنجشیر میں پہاڑوں کے سرکنے اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات عام ہیں (فائل)

پنجشیر کے گورنر کے مطابق گزشتہ 30 برسوں کے دوران صوبے میں اتنی زیادہ برف باری اور مٹی اور برف کے اتنے تودے گرنے کے واقعات پیش نہیں آئے۔

افغانستان کے صوبے پنجشیر میں شدید برف باری کے بعد برف اور مٹی کے تودے گرنے سے 100 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

پنجشیر کے گورنر عبدالرحمن کبیری نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ صوبے میں گزشتہ دو روز سے شدید برف باری ہورہی ہے جس کے باعث کئی علاقوں میں برف کے تودے گرنے کی اطلاعات ہیں۔

حکام کے مطابق محکمۂ موسمیات نے صوبے کو نشانہ بنانے والے برفانی طوفان کے مزید دو روز تک جاری رہنے کی پیش گوئی ہے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

گورنر عبدالرحمن کبیری نے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 30 برسوں کے دوران صوبے میں اتنی زیادہ برف باری اور مٹی اور برف کے اتنے تودے گرنے کے واقعات پیش نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کابل کی مرکزی حکومت نے صوبائی انتظامیہ کو فوراً ضروری امدادی سامان، خوراک اور مشینری فراہم نہ کی تو برف باری انسانی المیے میں تبدیل ہوسکتی ہے۔

گورنر نے بتایا کہ طوفان کے باعث برف کے گولے اور مٹی کے تودے گرنے سے صوبے میں اب تک 100 سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوچکی ہے اور 20 سے زائد افراد زخمی ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے گفتگو کرتے ہوئے صوبہ پنجشیر کے گورنر نے بتایا کہ برف باری کے باعث راستے بند ہونے کے سبب کئی علاقوں میں امدادی ٹیمیں نہیں پہنچ سکی ہیں اور مقامی افراد کو برف میں دبے افراد کو بچانے کے لیے ہاتھوں اور بیلچوں کے ذریعے برف ہٹانی پڑی ہے۔

اس طوفان سے قبل افغانستان کو معمول کے برخلاف خشک سردی کا سامنا کرنا پڑا تھا جسے ماہرین موسمیاتی تبدیلیوں کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں۔

پہاڑی سلسلوں پر مشتمل صوبہ پنجشیر میں پہاڑوں کے سرکنے اور مٹی کے تودے گرنے کے واقعات عام ہیں جن میں برف باری کے موسم میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG