روس کی پولیس نے اتوار کو حکومت مخالف سیاست دان الیکسی نیوالنی کے حق میں مظاہرے میں شریک پانچ ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر بھی نیوالنی کے حق میں مظاہرہ کرنے والے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
نیوالنی کے حامیوں کی طرف سے منگل کو اُن کے خلاف مقدمے کے آغاز پر بھی ملک بھر میں مظاہروں کی کال دی ہے۔
احتجاج میں شریک مظاہرین نے حکام کے انتباہ کی پرواہ کیے بغیر ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں میں حصہ لیا۔
دارالحکومت ماسکو اور دوسرے بڑے شہر سینٹ پیٹرز برگ میں احتجاجی ریلی سے پہلے 250 افراد کو حراست میں لیا گیا۔
مظاہرے سے قبل ماسکو کی پولیس نے سات میٹرو اسٹیشنز بند کرنے کا اعلان کیا تھا اور شہر کے مرکزی علاقوں کی طرف پیدل جانے والے لوگوں کی حرکت کو محدود کر دیا تھا۔
اس موقع پر حکام کی طرف سے کئی دکانوں اور ریستورانوں کو بند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ شہر کے وسط میں ٹریفک کو بھی متبادل راستوں پر چلنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیں۔
یہ مظاہرے نیوالنی کی حال ہی میں جرمنی سے روس واپسی پر گرفتاری کے بعد سے ہی جاری ہیں۔
نیوالنی پر گزشتہ سال اگست میں زہر کے ذریعے جان لیوا حملہ کیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے انہیں علاج کے لیے جرمنی منتقل کیا گیا تھا۔
نیوالنی کو محکمہ جیل کی درخواست پر وطن واپسی پر ہی گرفتار کر لیا گیا تھا جس کا الزام تھا کہ نیوالنی نے 2014 میں منی لانڈرنگ کیس میں معطل کی جانے والی ساڑھے تین سال قید کی سزا کے عوض عائد کی جانے والی شرائط پوری نہیں کیں۔
نیوالنی کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اُن پر مقدمات سیاسی بنیادوں پر قائم کیے جاتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ روس کے حزبِ اختلاف کے سینئر رہنما اور حکومت کے ناقد 44 سالہ الیکسی نیوالنی کو بے ہوشی کی حالت میں گزشتہ سال اگست میں روس سے جرمنی منتقل کیا گیا تھا۔
الیکسی نولنی سائبیریا سے ماسکو آتے ہوئے جہاز میں بے ہوش ہو گئے تھے۔
ان کے قریبی ساتھیوں نے انہیں مبینہ طور پر زہر دینے کے الزامات عائد کیے تھے۔ اس حوالے سے نیوالنی کے حامیوں کی جانب سے روسی صدر ولادی میر پوٹن پر بھی الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ تاہم پوٹن انتظامیہ ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
امریکہ اور یورپی یونین نے نیوالنی کی گرفتاری اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے روس پر زور دیا تھا کہ وہ انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائے۔