واشنگٹن —
مصر کے صدر محمد مرسی نے گذشتہ ماہ جاری ہونے والے اپنےاُس فرمان کو واپس لے لیا ہے جس کے تحت اُنھیں مطلق نوعیت کے اختیارات حاصل ہوگئے تھے۔ اس اعلان کا مقصد ملک کو درپیش سیاسی تناؤ میں کمی لانا اورہلاکت خیز پُرتشدد واقعات پر کنٹرول کرنا ہے۔
تاہم، ایک ترجمان نے ہفتے کے رات گئے قاہرہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مسودہٴ آئین پر 15دسمبر کو ہونے والا متنازعہ ریفرینڈم اپنے پروگرام کے مطابق ہی منعقد ہوگا۔
فرمان واپس لیے جانے کے بارے میں مخالفین کی طرف سے کوئی باقاعدہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا، اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پایا آیا دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے منعقد کرنے والے اپوزیشن گروپوں پر اِس اعلان کا کیا اثر ہوگا۔
صدارتی فرمان اور ریفرینڈم وہ دو معاملات ہیں جن پر مرسی مخالف مظاہرے جاری ہیں جس کے باعث پچھلے دو ہفتے سے پورا ملک بے چینی کا شکار رہا ہے۔
مخالفین کے گروہوں پر مشتمل اپوزیشن کے اتحاد نے جس میں لبرل، سیکولر اور سابق حکومت کے حامی شامل ہیں، اُن کا دعویٰ ہے کہ مسودہٴ آئین کو صدر مرسی کے اسلام پرستوں کی شہ پر جاری کیا گیا ہے، جس کام میں اپوزیشن کی رائے کو کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اُنھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریفرینڈم کو منسوخ کیا جائے، اور اپوزیشن کی رائے کو شامل کرتے ہوئے نیا مسودہٴ آئین تشکیل دیا جائے۔
مخالف راہنماؤں نے صدر پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے اپنے 22 نومبر کے فرمان کے ذریعے اُسی مطلق العنان دور کی یاد تازہ کردی ہے جو برطرف ہونے والے صدر حسنی مبارک کا خاصا تھا۔
یہ تازہ ترین اعلان صدر کے کلیدی اسلام پرست حمایتیوں اور اپوزیشن گروپس کے وفود کی دن بھر کی ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔
تاہم، ایک ترجمان نے ہفتے کے رات گئے قاہرہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ مسودہٴ آئین پر 15دسمبر کو ہونے والا متنازعہ ریفرینڈم اپنے پروگرام کے مطابق ہی منعقد ہوگا۔
فرمان واپس لیے جانے کے بارے میں مخالفین کی طرف سے کوئی باقاعدہ ردِ عمل سامنے نہیں آیا، اور فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو پایا آیا دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرے منعقد کرنے والے اپوزیشن گروپوں پر اِس اعلان کا کیا اثر ہوگا۔
صدارتی فرمان اور ریفرینڈم وہ دو معاملات ہیں جن پر مرسی مخالف مظاہرے جاری ہیں جس کے باعث پچھلے دو ہفتے سے پورا ملک بے چینی کا شکار رہا ہے۔
مخالفین کے گروہوں پر مشتمل اپوزیشن کے اتحاد نے جس میں لبرل، سیکولر اور سابق حکومت کے حامی شامل ہیں، اُن کا دعویٰ ہے کہ مسودہٴ آئین کو صدر مرسی کے اسلام پرستوں کی شہ پر جاری کیا گیا ہے، جس کام میں اپوزیشن کی رائے کو کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ اُنھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ریفرینڈم کو منسوخ کیا جائے، اور اپوزیشن کی رائے کو شامل کرتے ہوئے نیا مسودہٴ آئین تشکیل دیا جائے۔
مخالف راہنماؤں نے صدر پر یہ بھی الزام لگایا ہے کہ اُنھوں نے اپنے 22 نومبر کے فرمان کے ذریعے اُسی مطلق العنان دور کی یاد تازہ کردی ہے جو برطرف ہونے والے صدر حسنی مبارک کا خاصا تھا۔
یہ تازہ ترین اعلان صدر کے کلیدی اسلام پرست حمایتیوں اور اپوزیشن گروپس کے وفود کی دن بھر کی ملاقاتوں کے بعد سامنے آیا ہے۔