واشنگٹن —
مصر میں فوج کے ہاتھوں برطرف ہونے والے صدر محمد مرسی نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ان کی برطرفی سے ایک روز قبل ہی فوجی اہلکاروں نے اغوا کرلیا تھا جس کے بعد انہیں چار ماہ تک ایک فوجی اڈے پر قید رکھا گیا۔
رواں برس تین جولائی کو برطرف ہونے والے مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی بدستور حکام کی حراست میں ہیں اور انہوں نے قید خانے سے مصری عوام کے نام ایک کھلا خط تحریر کیا ہے۔
معزول صدر کے ایک وکیل محمد دماتی نے بدھ کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ خط کے مندرجات پڑھ کر سنائے جس کے نتیجے میں پہلی بار سابق صدر کے ساتھ دورانِ حراست پیش آنے والے واقعات سامنے آئے ہیں۔
سابق صدر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ تین جولائی کی فوجی بغاوت سے ایک روز قبل ہی صدارتی محافظوں کے دستے 'ری پبلکن گارڈز' نے انہیں اغوا کرکے زبردستی ایک فوجی عمارت میں منتقل کردیا تھا۔
محمد مرسی کے بقول وہ اس عمارت میں پانچ جولائی تک قید رہے جس کے بعد فوجی حکام نے انہیں وہاں سے بھی ان کے ساتھیوں سمیت مصری بحریہ کے ایک اڈے منتقل کردیا تھا جہاں انہیں چار ماہ تک قید رکھا گیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مصری فوج نے معزول صدر کو عوام سے براہِ راست مخاطب ہونے کا موقع فراہم کیا ہے جو اس وقت ایک سرکاری جیل میں اپنے خلاف چلنے والے مقدمات کی آئندہ سماعت کے منتظر ہیں۔
چار ماہ تک فوجی تحویل میں رکھنے کے بعد محمد مرسی کو گزشتہ ہفتے ایک پولیس اکیڈمی میں قائم کی جانے والی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا جہاں ان پر اپنے دورِ قتدار میں حکومت مخالف مظاہرین کے قتل کی سازش کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
لیکن محمد مرسی اور مقدمے میں نامزد ان کے دیگر ساتھیوں کی جانب سے کمرہ عدالت میں سخت احتجاج اور نعرے بازی کے باعث مقدمے کی پہلی سماعت چند منٹ تک ہی جاری رہ سکی تھی۔ عدالت کے جج نے آئندہ سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کردی تھی۔
برطرف صدر کے وکیل محمددماتی نے صحافیوں کو بتایا کہ محمد مرسی اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو تسلیم نہیں کرتے اور انہوں نے مصری عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
وکیل کے بقول معزول صدر فوجی بغاوت کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
محمد مرسی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ بغاوت کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی اور ان کی حکومت کی بحالی تک مصر میں استحکام نہیں آسکتا۔
رواں برس تین جولائی کو برطرف ہونے والے مصر کے پہلے منتخب صدر محمد مرسی بدستور حکام کی حراست میں ہیں اور انہوں نے قید خانے سے مصری عوام کے نام ایک کھلا خط تحریر کیا ہے۔
معزول صدر کے ایک وکیل محمد دماتی نے بدھ کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کی جانے والی ایک پریس کانفرنس میں مذکورہ خط کے مندرجات پڑھ کر سنائے جس کے نتیجے میں پہلی بار سابق صدر کے ساتھ دورانِ حراست پیش آنے والے واقعات سامنے آئے ہیں۔
سابق صدر نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ تین جولائی کی فوجی بغاوت سے ایک روز قبل ہی صدارتی محافظوں کے دستے 'ری پبلکن گارڈز' نے انہیں اغوا کرکے زبردستی ایک فوجی عمارت میں منتقل کردیا تھا۔
محمد مرسی کے بقول وہ اس عمارت میں پانچ جولائی تک قید رہے جس کے بعد فوجی حکام نے انہیں وہاں سے بھی ان کے ساتھیوں سمیت مصری بحریہ کے ایک اڈے منتقل کردیا تھا جہاں انہیں چار ماہ تک قید رکھا گیا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ مصری فوج نے معزول صدر کو عوام سے براہِ راست مخاطب ہونے کا موقع فراہم کیا ہے جو اس وقت ایک سرکاری جیل میں اپنے خلاف چلنے والے مقدمات کی آئندہ سماعت کے منتظر ہیں۔
چار ماہ تک فوجی تحویل میں رکھنے کے بعد محمد مرسی کو گزشتہ ہفتے ایک پولیس اکیڈمی میں قائم کی جانے والی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا تھا جہاں ان پر اپنے دورِ قتدار میں حکومت مخالف مظاہرین کے قتل کی سازش کے الزام میں مقدمہ چلایا جارہا ہے۔
لیکن محمد مرسی اور مقدمے میں نامزد ان کے دیگر ساتھیوں کی جانب سے کمرہ عدالت میں سخت احتجاج اور نعرے بازی کے باعث مقدمے کی پہلی سماعت چند منٹ تک ہی جاری رہ سکی تھی۔ عدالت کے جج نے آئندہ سماعت آٹھ جنوری تک ملتوی کردی تھی۔
برطرف صدر کے وکیل محمددماتی نے صحافیوں کو بتایا کہ محمد مرسی اپنے خلاف مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت کو تسلیم نہیں کرتے اور انہوں نے مصری عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔
وکیل کے بقول معزول صدر فوجی بغاوت کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔
محمد مرسی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ بغاوت کرنے والے عناصر کے خلاف قانونی کاروائی اور ان کی حکومت کی بحالی تک مصر میں استحکام نہیں آسکتا۔