رسائی کے لنکس

برما: مسجد، مسلمانوں کی املاک پر دوبارہ حملے


برما کے وسطی علاقے میں فسادیوں کے گروہوں نے ایک مسجد اور مسلمانوں کی املاک پر حملے کیے ہیں۔

برما کے وسطی علاقے میں فسادیوں کے گروہوں نے ایک مسجد اور مسلمانوں کی املاک پر حملے کیے ہیں۔

تشدد کے تازہ واقعات ملک کے اقتصادی مرکز اور سب سے بڑے شہر رنگون سے 100 کلومیٹر شمال میں واقع اوکان نامی گائوں میں پیش آئے ہیں۔

پولیس حکام نے بتایا ہے کہ فسادات کا سلسلہ ایک سڑک سے گزرنے والی مسلمان خاتون کے ایک بدھ بھکشو سے ٹکرانے کے بعد شروع ہوا جس پر مقامی بدھ آبادی اشتعال میں آگئی تھی۔

پولیس کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ واقعے کے بعد لاٹھیوں اور دیگر اوزاروں سے مسلح گروہوں نے ایک مقامی مسجد میں توڑ پھوڑ کی اور مسلمانوں کی کئی درجن دکانیں لوٹ لیں۔

برما کے صدر کے ترجمان یی ہٹٹ نے انٹرنیٹ پر جاری کیے جانے والے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولیس نے مشتعل ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی۔

خیال رہے کہ ماضی میں برما کی پولیس اور فوج پر فسادیوں کا ساتھ دینے اور مسلمان اقلیت کو ان کے حملوں سے نہ بچانے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

مسلمان برما کی کل آبادی کا صرف پانچ فی صد ہیں۔ ملک میں پانچ دہائیوں تک جاری رہنےو الے فوجی آمریت کے خاتمے کے بعد مارچ 2011ء میں برسرِ اقتدار آنے والی سول حکومت کے بعد سے اب تک ملک میں کئی فرقہ ورانہ فسادات ہوچکے ہیں جن میں مسلمان اقلیت نشانہ بنتی آئی ہے۔

گزشتہ ماہ بھی برما کے وسطی شہر میکتھیلا میں فسادات پھوٹ پڑے تھے جن میں 44 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ فسادات کے باعث 13 ہزار سے زائد لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں پناہ حاصل کرنا پڑی تھی۔
XS
SM
MD
LG