واشنگٹن —
برما نے’رنگون اسلامی مرکز‘ میں ہونے والی آتشزدگی کے واقع کی چھان بین کا اعلان کیا ہے جس میں 13بچے ہلاک ہوگئے تھے۔
اس واقعے کو متعدد مقامی مسلمان قصداً لگائی جانے والی آگ قرار دے کر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔
’نیو لائٹ آف میانمار‘ نامی سرکاری اخبار نے بدھ کے روز بتایا کہ ایک سات رکنی سرکاری کمیشن آتشزدگی کے معاملے کی تفتیش کرے گا، جس کے بارے میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کے باعث بھڑک اٹھی تھی۔
منگل کی یہ آتشزدگی ایسے وقت ہوئی ہے جب مسلم مخالف تشدد کے واقعات کی ایک لہر جاری ہے، جس دوران برما کے وسطی شہروں کی مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بدھ کے روز رنگون کی اس مسجد کے باہر سکیورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا تھا، جب کہ دوسری طرف، بلوے سے بچاؤ سے متعلق پولیس کا سڑکوں پر گشت جاری ہے۔
حکام نے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ اس واقعے کے بعد بدھوں کے اکثریت والے اس ملک میں مذہبی تناؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
اس واقعے کو متعدد مقامی مسلمان قصداً لگائی جانے والی آگ قرار دے کر اپنی تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔
’نیو لائٹ آف میانمار‘ نامی سرکاری اخبار نے بدھ کے روز بتایا کہ ایک سات رکنی سرکاری کمیشن آتشزدگی کے معاملے کی تفتیش کرے گا، جس کے بارے میں مقامی حکام کا کہنا ہے کہ یہ آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کے باعث بھڑک اٹھی تھی۔
منگل کی یہ آتشزدگی ایسے وقت ہوئی ہے جب مسلم مخالف تشدد کے واقعات کی ایک لہر جاری ہے، جس دوران برما کے وسطی شہروں کی مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بدھ کے روز رنگون کی اس مسجد کے باہر سکیورٹی کا سخت بندوبست کیا گیا تھا، جب کہ دوسری طرف، بلوے سے بچاؤ سے متعلق پولیس کا سڑکوں پر گشت جاری ہے۔
حکام نے اس اندیشے کا اظہار کیا ہے کہ اس واقعے کے بعد بدھوں کے اکثریت والے اس ملک میں مذہبی تناؤ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔