امریکی صدر براک اوباما نے کہاہے کہ انہیں اپنے اس بیان پر کوئی ندامت نہیں ہے جوانہوں نے نیویارک میں 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے مقام کے نزدیک مسجد کی تعمیر کے حق میں دیا تھا۔
مسٹر اوباما سے بدھ کے روز ، اوہائیو کے شہریوں سے معیشت کے سلسلے میں گفتگو کے بعد ان کے مذکورہ بیان کے متعلق سوال کیا گیا تھا۔
مجوزہ مسجد کی تعمیر پر صدر اوباما کے تبصروں سے ری پبلیکنز اور کئی دوسرے لوگوں کی جانب سے نکتہ چینی میں شدت آگئی ہے جن کا کہنا ہے کہ اس مقام کے قریب مسجد تعمیر نہیں ہونی چاہیے جہاں القاعدہ کے ہاتھوں 2600 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
صدر اوباما نے بعد ازاں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ وہ اس مقام کے قریب مسجد کی تعمیر کے حق کی حمایت کرتے ہیں ، تاہم وہ اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے کہ آیا ایسا کرنا دانش مندی ہوگی۔
ہاؤس اسپیکر ننسی پیلوسی نے بدھ کے روز کہا کہ جس جگہ پر مسجد واقع ہے ، اس کی تعمیر ایک مقامی فیصلہ ہے۔ انہو ں نے صدر اوباما کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی آزادی ایک آئینی حق ہے۔
پیلوسی نے اس بارے میں شفافیت پر زور دیا کہ اس مقام پر اسلامی مرکز کی تعمیر کی کوششوں کے لیے کون سرمایہ فراہم کررہا ہے اورتعمیر کی مخالفت کرنے کے لیے کون فنڈز دے رہا ہے۔
ریاستی سطح پر ہونے والے ایک جائزے سے ظاہر ہواہے کہ اگرچہ مسجد کی تعمیر کے منصوبے کی ایک بڑی اکثریت مخالفت کررہی ہیں لیکن نیویارک کے تقریباً دو تہائی ووٹر وں کا یہ خیال ہے کہ اس منصوبے کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔
سینا کالج کے زیر اہتمام کرائے جانے والے سروے میں شامل 63 فی صد ووٹر اس منصوبے کے مخالف ہیں جبکہ 27 فی صد اس کی حمایت کرتے ہیں۔ جب کہ 10 فی صد نے اس بارے میں کسی رائے سے گریز کیا۔
پچھلے ہفتے سی این این کی جانب سے جاری کیے جانے والے جائزے سے معلوم ہوا تھا کہ تقریباً70 فی صد امریکی مسجد کی تعمیر کے منصوبے سے اتفاق نہیں کرتے۔ مجوزہ مسجد اور اسلامی ثقافتی مرکز اس مقام سے جسے اب گراؤنڈ زیرو کہا جاتا ہے، ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے، جہاں القاعدہ کے ہائی جیکروں نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دوبلندو بالا عمارتوں سے مسافر طیارے ٹکرا کر تباہ کیے تھے۔
10 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے جانے والے اس مجوزہ اسلامی مرکز میں ایک عبادت گاہ، 500 نشستوں پر مشتمل ایک ہال، کھیلوں کی سہولتیں ، تھیٹر اور ریسٹورانٹ موجود ہوں گے۔ اور اس مرکز میں ہر کسی کو آنے کی اجازت ہوگی۔