رسائی کے لنکس

موصل کے پناہ گزین واپسی سے گریزاں


موصل کے قدیم حصے کے لوگ پناہ گزین کمیپ کی طرف جا رہے ہیں۔ جولائی 2017
موصل کے قدیم حصے کے لوگ پناہ گزین کمیپ کی طرف جا رہے ہیں۔ جولائی 2017

عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ موصل کو داعش سے واپس لینے کی 9 مہینوں  کی لڑائی میں اپنا گھر بار چھوڑ کر جانے والے 10 لاکھ افراد میں سے 2 لاکھ کے قریب اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ افراد کی واپسی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔

داعش کے عسکریت پسندوں سے عراق کے شمالی شہر موصل کا قبضہ دوبارہ حاصل کرنے کے ایک ہفتے بعدعراق کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ بغداد اس سال کے آخر تک موصل سے اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لیے بنائے گئے تمام کیمپ بند کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔

امیگریشن کے امور سے متعلق وزیر نے اس منصوبے کا اعلان اتوار کے روز خضر کیمپ کے دورے کے دوران کیا۔ عراقی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ موصل کو داعش سے واپس لینے کی 9 مہینوں کی لڑائی میں اپنا گھر بار چھوڑ کر جانے والے 10 لاکھ افراد میں سے 2 لاکھ کے قریب اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ باقی ماندہ افراد کی واپسی ایک بڑا چیلنج ہوگی۔

شمالی عراق کے کرد علاقے کے صدر مقام کے بحرقہ کیمپ میں نقل مکانی کر کے آنے والے تقریباً چار ہزار لوگ رہتے ہیں۔ یہ پناہ گزین کیمپ موصل کی لڑائی سے اپنی جانیں بچا کر بھاگنے والوں کے لیے قائم کیے گئے ایک درجن سے زیادہ کیمپوں میں سے ایک ہے۔

بحرقہ کیمپ کے پناہ گزینوں میں سے بہت سوں کو واپسی کی جلدی نہیں ہے ۔ موصل کی ایک پناہ گزین اور چار بچوں کی 25 سالہ ماں نادیہ علی موصل کی لڑائی میں اپنا شوہر کھو چکی ہیں ۔

وہ کہتی ہیں کہ وہاں میرے لیے کوئی گھر نہیں ہے ۔ میں ایک ایسے شہر میں واپسی کی بجائے یہاں موجود حالات میں رہنے کو ترجيح دیتی ہوں ۔

ان 9 مہینوں کے دوران جو عراقی حکومت کو موصل سے داعش کو نکال باہر کرنے میں لگے، اس کیمپ میں رہنے والے بہت سے لوگ اپنے رشتے داروں اور پیاروں سے محروم ہو گئے اور ان کے گھر تباہ ہو چکے ہیں ۔ بچے اتنے چھوٹے ہیں کہ انہیں یہ سب باتیں سمجھ نہیں آ سکتیں۔ وہ ہر صورت اپنے گھر واپس جانا چاہتے ہیں ۔ لیکن بالغ افراد کا کہنا ہے کہ وہ اس شہر میں واپسی کے لیے تیار نہیں ہیں جہاں سیکیورٹی اور بنیادی سہولیات اور خوراک کا فقدان ہے۔

موصل کے ایک سنی عرب پناہ گزین کا کہنا تھا کہ عراقی وزیر أعظم کہتے ہیں کہ واپس آؤ، واپس آؤ ۔ اگر میرے پاس رقم نہیں ہے تو میں کیسے واپس جا سکتا ہوں، میرے پاس صرف اپنے کپڑے ہیں ۔

اس قسم کے جذبات بغداد کے لیے اس سال کے آخر تک ان تمام کیمپوں کو بند کرنے کا ہدف حاصل کرنا مشکل بنا سکتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG