رسائی کے لنکس

موصل میں تقربیاً ایک لاکھ بچے پھنس گئے ہیں، اقوام متحدہ


موصل کے قریب حمام العلیل کیمپ میں پناہ گزینوں کے بچے کھیل رہے ہیں۔ 18 اپریل 2017
موصل کے قریب حمام العلیل کیمپ میں پناہ گزینوں کے بچے کھیل رہے ہیں۔ 18 اپریل 2017

خبررساں ادارے روئیٹرز کے ٹی وی کے عملے نے ہفتے کے روز اس علاقے میں جہاں جھڑپیں ہو رہی تھیں، گلیوں میں درجنوں شہریوں کی نعشیں دیکھیں جن میں بچے بھی شامل تھے۔

عراق کے شمالی شہر موصل کے اس حصے میں جو ابھی تک داعش کے قبضے میں ہے، تقریباً ایک لاکھ بچے انتہائی خطرناک صورت حال میں گھر گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ان بچوں کو شورش پسند یا تو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں یا پھر وہ ان علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں جھڑپیں اور گولیاں کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو جنگ میں حصہ لینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق اسپتال اور کلینک بھی حملوں کی زد میں آ رہے ہیں اور ہمیں ایسی رپورٹس مل رہی ہیں کہ موصل کے مغربی حصے میں واقع اسپتالوں میں کئی بچے حملوں کا نشانہ بننے کے بعد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ان میں سے کچھ بچوں کو اس وقت ہلاک کیا گیا جب انہوں نے پریشانی کے عالم میں وہاں سے ایک ایسے وقت میں بھاگنے کی کوشش کی جب لڑائی نے شدت اختیار کر لی تھی۔

خبررساں ادارے روئیٹرز کے ٹی وی کے عملے نے ہفتے کے روز اس علاقے میں جہاں جھڑپیں ہو رہی تھیں، گلیوں میں درجنوں شہریوں کی نعشیں دیکھیں جن میں بچے بھی شامل تھے۔ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ اس وقت ہلاک ہوئے جب وہ وہاں سے بھا گنے کی کوشش کررہے تھے۔

عراقی حکومت کی فورسز نے داعش سے مشرقی موصل کا علاقہ جنوری میں چھین لیا تھا اور 27 مئی کو شہر کے مغرب میں واقع باقی ماندہ حصے کا قبضہ بھی ان سے واپس لے لیا تھا۔

موصل کی جنگ کا آغاز اکتوبر میں شروع ہوا تھا اور عراقی فورسز کو امریکی قیادت کے بین الاقوامی اتحاد کی فضائی مدد بھی حاصل ہے۔

موصل کو اسلامک اسٹیٹ سے مکمل طور پر خالی کرانے میں اندازوں سے زیادہ وقت لگ رہا ہے، کیونکہ عسکریت پسند شہریوں کے اندر چھپ گئے ہیں۔

موصل سے تقریباً 7 لاکھ افراد پہلے ہی نکل چکے ہیں جو جنگ سے پہلے کے شہر کی اندازً ایک تہائی آبادی ہے۔ وہ اب یا تو دوسرے علاقوں میں اپنے عزیزوں اور دوستوں کے پاس عارضی طور پر رہ رہے ہیں یا پھر وہ پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں۔

یونیسیف نے مطالبہ کیا ہے کہ شہریوں، ان کی املاک، اسپتالوں، شفاخانوں، اسکولوں، گھروں اور پانی کی فراہمی کے نظاموں پر حملے فوراً بند کیے جائیںَ۔

XS
SM
MD
LG