غربیوں کی مسیحا اور اپنی ساری زندگی بیماروں اور غریبوں کے لئے وقف کردینے والی مدر ٹریسا کی آج سوویں سالگرہ منائی گئی۔ اس موقع پر بھارتی شہر کولکتہ میں ہزاروں عیسائی راہبروں، ان کے عقیدت مندوں، بچوں اور سیاحوں نے خصوصی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ یہ تقریب اسی مشنری عمارت میں ہوئی جس کی بنیاد خود مدر ٹریسا نے 1950ء میں رکھی تھی۔
تقریب کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں پوپ بینڈکٹ کا پبغام بھی پڑھ کر سنایا گیاجنہوں نے مدر ٹریسا کی خدمات کو سراہتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔ اختتام پر امن کی علامت کے طور کبوتر بھی فضاء میں چھوڑے گئے۔
مدر ٹریساکو ان کی خدمات کے عوض 1979ء میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ انہوں نے ساری عمر بھارت کے غریبوں ، نادار افراد اور بیمار وں کی دیکھ بھال میں گزاری۔ ان کا انتقال 87 برس کی عمر میں 1997ء میں ہوا۔
مقدونیہ، البانیہ اور کوسومیں بھی مدر ٹریسا کو نہایت مقدم سمجھا جاتا ہے اوریہ ممالک مدر ٹریسا کے ورثے کی ملکیت کے دعویدار ہیں۔آج ان ممالک میں بھی مدر ٹریسا کی سالگرہ منائی گئی۔ مقدونیہ میں آج ہی ان کے اعزاز میں پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بھی ہوا۔
مدر ٹریسا کا اصل نام Agnes Gonxha Bojaxhiu تھا۔ وہ 26اگست 1910ء کو مقدونیہ میں پید ا ہوئیں تھیں تاہم وہ 1929ء میں بھارت آبسیں۔ وہ راہبہ کی حیثیت سے یہاں آئی تھیں ۔ دو سال بعد ہی انہیں ان کی بے لوث خدمات کے عوض مدر ٹریسا کا لقب دے دیا گیا۔ وہ مرتے دم تک اسی لقب کے ساتھ عالمی سطح پر پہچانی جاتی رہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بہت کم لوگ ان کا اصل نام یاد رکھ پاتے ہیں۔
مدر ٹریسا کو 1940ء میں بھارت کی شہریت ملی اور اسی سال انہوں نے کولکتہ سے مشنری کاموں کا آغاز کیا۔ ان کی مشنری کاموں کی بدولت دنیا بھر میں انہیں لازوال شناخت ملی۔ آنجہانی پوپ جان پال بھی مدرٹریسا سے بہت عقیدت رکھتے تھے ۔ 2003ء میں انہوں نے مدر ٹریسا کے لئے خاص طور پر دعا کرائی۔
بھارت میں ان کے نام سے یادگاری سکہ بھی جاری کئے جانے کا منصوبہ ہے۔