لاہور کے نزدیک گجر پورہ کے قریب موٹروے پر ایک خاتون کی ساتھ زیادتی کرنے والے مرکزی ملزم عابد ملہی کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ملزم کو اطلاعات کے مطابق فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا۔ وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے عابد ملہی کی گرفتاری کی اپنے ٹوئٹر پیغام کے ذریعے تصدیق کی ہے۔
نو ستمبر کی شب لاہور کے مضافات میں ملزمان نے فرانسیسی شہریت رکھنے والی خاتون کو مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور لوٹ مار کے مرتکب ہوئے۔
عابد کو صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد سے کاونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور سینٹرل انویسٹیگیشن ایجنسی (سی آئی اے) کی ٹیم نے گرفتار کیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم عابد کو فیصل آباد سے لاہور منتقل کیا جارہا ہے، جہاں اِس کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔ فیصل آباد پولیس کے سربراہ سی پی او فیصل آباد سہیل سکھیرا نے وائس آف امریکہ کو مختصرا بتایا کہ ملزم عابد کو فیصل آباد سے سی آئی اے ماڈل ٹاون لاہور منتقل کیا جائے گا۔
سہیل سکھیرا کے مطابق سی ٹی ڈی اور سی آئی اے ماڈل ٹاون کی پولیس کی ٹیم 11 اکتوبر کو فیصل آباد ریڈ پر گئی تھی۔ عابد کو فیصل آباد سے موبائل فون کے ذریعے ٹریس کیا گیا ہے۔
اس سے قبل چار مرتبہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عابد کی گرفتاری کیلئے مختلف شہروں میں چھاپے مارے تھے، لیکن وہ ہر بار فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتا تھا۔
واضح رہے اِس کیس کا دوسرا ملزم شفقت پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں بند ہے جہاں اُس سے شناخت پریڈ کرائی جا رہی ہے۔ دونوں ملزمان نے لاہور سیالکوٹ موٹر وے پر ڈکیتی کے بعد خاتون سے اس کے بچوں کے سامنے اجتماعی جنسی زیادتی کی تھی۔
اطلاعات کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزم عابد کی گرفتاری کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کی تھی۔ جس میں اس کی بیوی کو فون اور نمبر فراہم کیا۔
ملزم عابد کی اہلیہ نے پولیس کی جانب سے دئیے گئے نمبر کو اپنے شوہر سے رابطے کیے لیے استعمال کیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عابد نے اپنی اہلیہ کو اسی نمبر پر فون کر کے بتایا کہ وہ فیصل آباد آئے گا۔ جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملزم کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچایا گیا۔ جہاں ملاقات کی جگہ سادہ لباس میں پولیس اہلکاروں کو پہلے ہی تعینات کر دیا گیا تھا۔ جیسے ہی ملزم ملاقات کے لیے پہنچا تو اس کو حکمت عملی کے تحت بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کرلیا گیا۔
یاد رہے گزشتہ ماہ نو اور دس ستمبر کی درمیانی شب لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا
خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ جا رہی تھی۔ دوران سفر گاڑی کا پیٹرول ختم ہو جانے پر دو افراد نے گاڑی کا شیشہ توڑ کر خاتون اور اس کے بچوں کو نکالا۔ موٹر وے کے گرد لگی جالی کاٹ کر سب کو قریبی جھاڑیوں میں لے گئے۔ جہاں خاتون کو اُس کے بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
واقعہ کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والی خاتون رات کو تقریباً ڈیڑھ بجے اپنی کار میں اپنے دو بچوں کے ہمراہ لاہور سے گوجرانوالہ واپس جا رہی تھی۔ رنگ روڈ پر گجرپورہ کے نزدیک اسکی کار کا پیٹرول ختم ہو گیا۔ پٹرول ختم ہونے پر خاتون نے گاڑی موٹروے پر کھڑی کر دی اور اپنے عزیز کا انتظار کرنے لگی۔
ایف آئی آر کے مطابق متاثرہ خاتون نے اپنے ایک رشتے دار کو فون کیا۔ رشتے دار نے موٹر وے پولیس کو فون کرنے کا کہا۔ خاتون نے موٹر وے پولیس کو بھی فون کیا مگر موٹر وے پولیس نے مبینہ طور پر کہا کہ کوئی ایمرجنسی ڈیوٹی پر نہیں ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق اتنی دیر میں دو مسلح افراد موٹر وے سے ملحقہ کرول جنگل سے آئے اور کار کا شیشہ توڑ کر زبردستی خاتون اور اس کے بچوں کو نزدیک جنگل میں لے گئے۔ جہاں ڈاکوؤں نے خاتون کو بچوں کے سامنے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے طلائی زیور اور نقدی چھین کر فرار ہو گئے۔
واضح رہے موٹر وے گینگ ریپ کیس کے پہلے ملزم شفقت کو محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب (سی ٹی ڈی) نے ضلع اوکاڑہ سے گرفتار کیا تھا۔ شفقت نے ڈی این اے میچ ہونے سے قبل ہی اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا۔ اسے گرفتاری کے اگلے ہی روز انسداد دہشت گردی عدالت نے چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔