رسائی کے لنکس

کوئٹہ: ٹریفک پولیس افسر کو کچلنے کا ملزم رکنِ اسمبلی ضمانت پر رہا


عبدالمجید اچکزئی (فائل فوٹو)
عبدالمجید اچکزئی (فائل فوٹو)

مجید اچکزئی نے رواں سال جون میں کوئٹہ شہر کی ایک اہم گزرگاہ زرغون روڈ پر ٹریفک پولیس کے ایک سب انسپکٹر حاجی عطا محمد کو مبینہ طور پر اپنی گاڑی تلے روند ڈالا تھا۔

پاکستان کے شہر کوئٹہ میں ٹریفک پولیس کے ایک سب انسپکٹر کو اپنی گاڑی سے کچل کر ہلاک کرنے کے ملزم بلوچستان اسمبلی کے رکن عبدالمجید اچکزئی کو جیل سے ضمانت پر رہا کردیا گیا ہے۔

مقدمے کی سماعت کرنے والی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے جمعرات کو پانچ لاکھ کے زرِ ضمانت کے عوض مجید اچکزئی کی ضمانت منظور کی تھی۔ جس کے بعد جمعے کو انہیں کوئٹہ جیل سے رہا کردیا گیا۔

جیل سے رہائی کے موقع پر مجید اچکزئی کی جماعت 'پختون خوا ملی عوامی پارٹی' کے کارکنان اور اُن کے قبیلے کے لوگوں کی بڑی تعداد نے اُن کا استقبال کیا۔

مجید اچکزئی نے رواں سال جون میں کوئٹہ شہر کی ایک اہم گزرگاہ زرغون روڈ پر ٹریفک پولیس کے ایک سب انسپکٹر حاجی عطا محمد کو مبینہ طور پر اپنی گاڑی تلے روند ڈالا تھا جو کہ بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ گئے تھے۔

پولیس حکام نے اُس وقت واقعے کی ایف آئی آر نامعلوم افراد کے خلاف درج کرلی تھی اور مجید اچکزئی کے ڈرائیور کو اس کیس میں حراست میں لے لیا تھا۔

لیکن واقعے کے چند روز بعد جی پی او چوک پر پولیس کی جانب سے لگائے گئے خفیہ کیمروں کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں اس بات کی تصدیق ہو گئی تھی کہ ایک تیز رفتار گاڑی چوک پر کھڑے سب انسپکٹر کو ٹکر مار کر شدید زخمی کر دیتی ہے۔

بعد ازاں اسی گاڑی سے بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے چئیرمین مجید اچکزئی کو اتر تے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

گرفتاری کے بعد عبدالمجید اچکزئی کے خلاف تین مزید مقدمات بھی سامنے آئے تھے جن میں قتل، اغوا برائے تاوان اور گاڑی کے انجن کا نمبر تبدیل (TEMPERING) کرنے کے الزامات شامل تھے۔

تاہم بعد میں نمبر ٹمپرینگ کرنے اور اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں عدالت نے اُن کو مناسب شواہد نہ ہونے پر بری کردیا تھا جبکہ قتل کا مقدمہ ابھی زیرِ سماعت ہے۔ ۔
بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر ساجد ترین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کے دوران رکنِ اسمبلی کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو قانون کے مطابق قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ مروجہ قانون کے مطابق یہ ایک قابلِ ضمانت مقدمہ ہے اور اس کیس کی نوعیت کے اعتبار سے عبدالمجید اچکزئی کی پہلے ہی ضمانت ہوجانی چاہیے تھی تاہم ان کے بقول پولیس کی جانب سے ایف آئی آر میں مبینہ غلطیوں کے باعث اُن کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔

مجید خان اچکزئی پختو نخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کے چچا زاد بھائی اور ان کے برادرِ نسبتی ہیں۔ وہ ضلع قلعہ عبداللہ چمن کے ایک حلقے سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی صوبے میں مسلم لیگ ن کی مخلوط حکومت کی ایک اہم اتحادی ہے۔

محمود خان اچکزئی کے بڑے بھائی محمد خان اچکزئی بلوچستان کے گورنر اور چھوٹے بھائی حامد خان بلوچستان کی کابینہ میں صوبائی وزیر ہیں اور اچکزئی خاندان بلوچستان کا ایک با اثر سیاسی خاندان تصور کیا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG