متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے پیر کو اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں اور مبینہ طور پر ان کے ماورائے عدالت قتل کےخلاف احتجاج ایک روز بعد آج یعنی منگل کو رابطہ کمیٹی کی رکن اظہار احمد خان کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔ایم کیوایم نے اس واقعے کے خلاف تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رابطہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ اظہار احمد خان منگل کی شام فیڈرل بی ایریا میں رکن سندھ اسمبلی عبدالحسیب کی عیادت کے لئےان کی فیڈرل بی ایریا بلاک 6 میں واقع رہائش گاہ گئے تھے، جہاں سے انہیں رینجرز نے حراست میں لے لیا۔
وائس آف امریکہ سمیت دیگر میڈیا نمائندوں کو تفصیلات میں رابطہ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ اظہار احمد کو حراست میں لینے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی۔
رابطہ کمیٹی کے ارکان نے مزید بتایا کہ اظہار احمد خان ہائی بلڈ پریشر اور دل کے عارضے میں مبتلا ہیں جس کے باعث باقاعدگی سے ادویات کا استعمال کرتے ہیں۔ حراست میں لئے جانے سے ان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔
رابطہ کمیٹی کی جانب سے تحریری طور پر صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف اور دیگر اہم شخصیات سے اظہار احمد خان کی جلد از جلد رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
اظہار احمد پارٹی سربراہ الطاف حسین کے قریبی ساتھی اور برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔
اظہار احمد کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے برطانوی سفارت خانے کو اظہار احمد کی رہائی میں تعاون کی غرض سے مراسلہ ارسال کیا ہے۔
ایک روز قبل ایم کیو ایم کی جانب سے ایک اور کارکن ریاض الحق کی مبینہ طور پر ماورائے عدالت قتل کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جس میں کارکنوں اور رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی۔