کراچی کے سیاسی حلقوں میں پچھلے کئی دنوں سے جس خبر کی توقع کی جارہی تھی بالآخر وہ ہفتے کو شہ سرخیوں میں جگہ پاگئی۔ متحدہ قومی موومنٹ لندن ، کراچی میں باقاعدہ ’متحرک‘ ہوگئی ہے۔ ہفتے کو کراچی پریس کلب میں ایم کیو ایم کی عبوری رابطہ کمیٹی کے ارکان نے صحافیوں سے خطاب کیا۔
ان ارکان میں کنور خالد یونس، ساتھی اسحاق اور ڈاکٹر حسن ظفر شامل تھے ۔ ڈاکٹر حسن ظفر کا کہنا تھا کہ ’لندن‘ اور ’پاکستان‘ کوئی چیز نہیں نہ ہی کوئی مائنس ون فارمولا ہوتا ہے ۔ ایم کیوایم کے تمام کارکنان بانی تحریک الطاف حسین کی قیادت میں متحد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ رابطہ کمیٹی کو بانی رہنما الطاف حسین نے گزشتہ رات ہی نامزد کیا ہے اور یہ پریس کانفرنس مائنس ون فارمولے کا جواب ہے جبکہ مائنس ون ہوسکتا ہے نہ ہی یہ ممکن ہے کیونکہ مائنس ون کا مطلب مائنس عوام ہے۔
انہوں نے کہا کہ 23 اگست کو فاروق ستارکی جانب سے جو پریس کانفرنس کی گئی تھی وہ دراصل فاروق ستار اور دیگر راہنماؤں کی جانب سے خود کو بچانے کی کوشش تھی ۔ انہوں نے الطاف حسین کو غیر قانونی طریقے سے تحریک سے الگ کردیا اور ایم کیو ایم کے آئین سے قائد کا نام ہی نکال دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام نے ضمیر فروش ٹولے کو مسترد کردیا ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں ہے جبکہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ ایم کیو ایم صرف ایک ہے، ایک تھی اور ایک ہی رہے گی جبکہ الطاف حسین اس کے قائد ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قومی اور صوبائی اسمبلی کے تمام ارکان فاروق ستار کے ساتھ ہیں،یہ دعویٰ سراسر غلط ہے۔ ہمارے تمام کارکنان الطاف حسین کی قیادت میں متحد ہیں۔ ہم کبھی بھی پاکستان کے خلاف نہیں جاسکتے، الطاف حسین کئی مرتبہ 22 اگست کے الفاظ واپس لے چکے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف آپریشن فوری بند کیا جائے۔
واضح رہے کہ پریس کانفرنس کے موقع پر پریس کلب کے مرکزی دروازے پر رینجرز کا سخت پیرا تھا اور صرف صحافیوں کو ہی اندر جانے دیا گیا۔
متحدہ لندن کی اس نئی پیش رفت پر ابھی تک ایم کیو ایم پاکستان یا کسی اور جانب سے کوئی ردعمل نہیں آیا۔