متحدہ قومی مومنٹ کے درجنوں کارکنوں نے اقوام متحدہ کی عمارت اور وائٹ ہائوس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یہ مظاہرہ جمعے کی سہ پہر نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر اور اتوار کی دو پہر واشنگٹن میں وائٹ ہائوس کے سامنے کیا گیا۔
مظاہروں کے دوران، ایم کیو ایم کے کارکنان ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے اور مبینہ طور پر اپنے کارکنوں کی گرفتاریوں اور ان کی ماورائے عدالت ہلاکت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔
مظاہرین میں مرد، خواتین اور بچے شامل تھے، جنھوں نے پارٹی پرچم کے ساتھ ساتھ پاکستان کا قومی پرچم بھی ہاتھوں میں تھام رکھا تھا۔ ان کی قیادت ایم کیو ایم یو ایس اے کے چیف آرگنائزر، کراچی کے سابق ڈپٹی میئر، متین یوسف کر رہے تھے۔
متین یوسف کے بقول، پاکستان میں ان کے کارکنوں کو ''بلاجواز گرفتار کرکے لاپتہ کیا جا رہا ہے؛ اور بعد میں، ماورائے عدالت قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دی جاتی ہیں؛ جن کے خلاف ایم کیو ایم ملک کے اندر بھی احتجاج کر رہی ہے اور آج اس نے عالمی اداروں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے''۔
ایم کیو ایم نے مبینہ سیاسی انتقام کے خلاف شمالی امریکہ کے مختلف شہروں اور دنیا کے دیگر ممالک میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے، جس کے دوران، وہ عالمی رہنمائوں کی، بقول ان کے، ''پاکستان میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال پر توجہ مرتکز کرائیں گے''۔
پاکستان میں قومی ایکشن پلان کے تحت کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ماورائے عدالت ہلاکتوں کے الزامات بھی عائد کئے جاتے رہے ہیں۔
پاکستان میں پھانسی پر غیر اعلانیہ پابندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک دہشت گردی کے الزام میں سزا یافتہ 332 ملزمان کو پھانسی دی جاچکی ہے، جس کا مقصد، بقول انتظامیہ، ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔ دوسری جانب، مبینہ طور پر، ملک میں لاپتا افراد کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جس کا الزام، مختلف گروپ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد کرتے ہیں۔