کراچی —
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین سے اظہار یکجہتی کے لئے مختلف شہروں میں جاری دھرنے کو چار روز مکمل ہوگئے۔ جمعہ کو ’یوم دعا‘ منایا گیا، جس کے تحت وسیع پیمانے پر الطاف حسین کی صحت یابی اور درازی عمر کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔
تاہم، ان دھرنوں کے مزید جاری رکھنے کے حوالے سے ناقدین کی جانب سے سخت تنقیدی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے میں جب حکومت، اپوزیشن، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام ان کی ہم خیال ہیں تو پھر یہ دھرنے بے معنی ہیں‘۔
کراچی میں نمائش چورنگی پر جاری دھرنے میں جمعہ کو ارکان رابطہ کمیٹی، پارٹی سے تعلق رکھنے والے قومی و صوبائی اسمبلی ممبران، کارکنوں اور پارٹی سے ہمدردی رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور نماز جمعہ کے بعد الطاف حسین کی صحت کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔ جو لوگ دھرنے میں نہیں پہنچ سکے، انہوں نے پارٹی سیکٹرز اور دیگر مقامات پر دعائیہ تقریبات میں شرکت کی۔
دھرنے میں متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل بھی موجود تھیں جنہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ” جب تک ہم الطاف بھائی کی آواز اپنے کانوں سے نہیں سنیں گے دھرنا ختم نہیں کریں گے ۔ “
دھرنے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔ تین ہٹی کی رہائشی ایک خاتون بلقیس اور ان کے بیٹے عاطف رحمٰن نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ وہ پچھلے تین دن سے صبح شام یہاں آ رہے ہیں۔ ان کی یہ محنت اسی وقت ثمربار ہوگی جب خود الطاف حسین ان سے بات نہ کرلیں۔
لندن سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں کو سندھ کے وزیرصحت اور پارٹی رہنما ڈاکٹر صغیر احمد نے بتایا کہ الطاف حسین کی انجیوگرافی ہوچکی ہے اور ڈاکٹر ان کی صحت سے متعلق مطمئن ہیں۔ لیکن، ڈاکٹرز آگے کا لائحہ عمل ٹیسٹ رپورٹس دیکھنے کے بعد کریں گے۔
دھرنوں پر سوالات اٹھنے لگے
کراچی کے علاوہ حیدر آباد، نواب شاہ، جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر، سکھر، میرپور خاص اور دیگر شہروں میں بھی دھرنے جاری ہیں۔ان دھرنوں پر مختلف سیاسی حلقوں اور دیگر ناقدین کی جانب سے سخت سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کو آرڈی نیشن، سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری کا رد عمل کراچی میں ظاہر ہونا افسوسناک ہے۔ بقول اُن کے، ’پر امن احتجاج تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔ لیکن، بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں احتجاج کے مقاصد تبدیل کر لیتی ہیں‘۔
اِن خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
بقول اُن کے، لندن میں گرفتار ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ہمدردی ہے، لیکن جس طرح سے گرفتاری کا ردعمل کراچی میں ظاہر کیا گیا وہ افسوسناک ہے۔
متعدد سیاسی رہنما اور عہدیدار ٹی وی ٹاک شوز اور دیگر پروگراموں میں بھی دھرنوں کو مزید جاری رکھنے پر تنقید کا یہ جواز پیش کر رہے ہیں کہ چونکہ یہ معاملہ برطانیہ کا ہے۔ لہذا، اس پر ان دھرنوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
تاہم، ان دھرنوں کے مزید جاری رکھنے کے حوالے سے ناقدین کی جانب سے سخت تنقیدی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے میں جب حکومت، اپوزیشن، تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام ان کی ہم خیال ہیں تو پھر یہ دھرنے بے معنی ہیں‘۔
کراچی میں نمائش چورنگی پر جاری دھرنے میں جمعہ کو ارکان رابطہ کمیٹی، پارٹی سے تعلق رکھنے والے قومی و صوبائی اسمبلی ممبران، کارکنوں اور پارٹی سے ہمدردی رکھنے والوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور نماز جمعہ کے بعد الطاف حسین کی صحت کے لئے دعائیں مانگی گئیں۔ جو لوگ دھرنے میں نہیں پہنچ سکے، انہوں نے پارٹی سیکٹرز اور دیگر مقامات پر دعائیہ تقریبات میں شرکت کی۔
دھرنے میں متحدہ قومی موومنٹ کی رہنما نسرین جلیل بھی موجود تھیں جنہوں نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ” جب تک ہم الطاف بھائی کی آواز اپنے کانوں سے نہیں سنیں گے دھرنا ختم نہیں کریں گے ۔ “
دھرنے میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے۔ تین ہٹی کی رہائشی ایک خاتون بلقیس اور ان کے بیٹے عاطف رحمٰن نے ’وی او اے‘ کو بتایا کہ وہ پچھلے تین دن سے صبح شام یہاں آ رہے ہیں۔ ان کی یہ محنت اسی وقت ثمربار ہوگی جب خود الطاف حسین ان سے بات نہ کرلیں۔
لندن سے موصولہ اطلاعات کے حوالے سے میڈیا کے نمائندوں کو سندھ کے وزیرصحت اور پارٹی رہنما ڈاکٹر صغیر احمد نے بتایا کہ الطاف حسین کی انجیوگرافی ہوچکی ہے اور ڈاکٹر ان کی صحت سے متعلق مطمئن ہیں۔ لیکن، ڈاکٹرز آگے کا لائحہ عمل ٹیسٹ رپورٹس دیکھنے کے بعد کریں گے۔
دھرنوں پر سوالات اٹھنے لگے
کراچی کے علاوہ حیدر آباد، نواب شاہ، جیکب آباد، لاڑکانہ، قمبر، سکھر، میرپور خاص اور دیگر شہروں میں بھی دھرنے جاری ہیں۔ان دھرنوں پر مختلف سیاسی حلقوں اور دیگر ناقدین کی جانب سے سخت سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کو آرڈی نیشن، سائرہ افضل تارڑ کا کہنا ہے کہ لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری کا رد عمل کراچی میں ظاہر ہونا افسوسناک ہے۔ بقول اُن کے، ’پر امن احتجاج تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔ لیکن، بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں احتجاج کے مقاصد تبدیل کر لیتی ہیں‘۔
اِن خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔
بقول اُن کے، لندن میں گرفتار ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے ہمدردی ہے، لیکن جس طرح سے گرفتاری کا ردعمل کراچی میں ظاہر کیا گیا وہ افسوسناک ہے۔
متعدد سیاسی رہنما اور عہدیدار ٹی وی ٹاک شوز اور دیگر پروگراموں میں بھی دھرنوں کو مزید جاری رکھنے پر تنقید کا یہ جواز پیش کر رہے ہیں کہ چونکہ یہ معاملہ برطانیہ کا ہے۔ لہذا، اس پر ان دھرنوں سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔