مصری حکام نے سابق حکمران خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی جاری تحقیقات کے سلسلے میں سابق صدر حسنی مبارک کے دو بیٹوں کو حراست میں لے لیا ہے۔
مصر کے سرکاری ٹی وی کے مطابق سرکاری خزانے کے ناجائز استعمال اور رواں سال کے آغاز میں مصر میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے شرکاء پر اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تشدد کے احکامات دینے کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق صدر اور انکے دو صاحبزادوں - جمال اور اعلیٰ – کو 15 روز کیلیے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اس سے قبل بدھ کی صبح تفتیشی اہلکاروں نے سابق صدر کے دونوں صاحبزادوں سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی تھی جس کے بعد انہیں 15 روز کیلیے سرکاری تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل سرکاری تفتیش کاروں کی جانب سے مذکورہ الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق صدر سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔ سرکاری اہلکاروں سے ملاقات کے بعد حسنی مبارک کی طبیعیت بگڑ گئی تھی جس پر انہیں شرم الشیخ کے ایک مقامی اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔
حسنی مبارک مصر میں 18 روز تک جاری رہنے والے عوامی مظاہروں کے بعد ملکی انتظام افواج کو سونپ کر 11 فروری کو صدارت سے دستبردار ہوگئے تھے۔ اقتدار سے دستبرداری کے بعد سے 82 سالہ سابق رہنما مصر کے سیاحتی مقام شرم الشیخ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ نظربندی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
میڈیا میں آنے والی اطلاعات کے مطابق سابق صدر کو دل کی تکلیف کے باعث اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ کرپشن کی الزامات کی تحقیقات پہ مامور اہلکار سابق صدر سے اسپتال میں بھی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اسپتال کے باہر سابق صدر کے مخالفین اور جمہوریت کے حامی افراد کی جانب سے مظاہروں کا سلسلہ بھی مسلسل جاری ہے۔
مصر میں حسنی مبارک کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے اور ان کے اقتدار کے خلاف احتجاجی تحریک کا مرکز رہنے والے دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر گزشتہ ہفتے لاکھوں افراد نے جمع ہوکر سابق صدر کے خلاف مقدمات چلانے کے حق میں مظاہرہ بھی کیا تھا۔