رسائی کے لنکس

بڑوں سے غلطیاں ہوئیں اب نوجوانوں کو ملک سنبھالنے کا موقع ملنا چاہیے: محمد یونس


  • شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس لانا چاہتے ہیں: چیف ایڈوائزر محمد یونس
  • ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ یہ حکومت کب تک رہے گی: محمد یونس
  • بڑوں نے ماضی میں غلطیاں کیں اب نوجوانوں کو موقع ملنا چاہیے: چیف ایڈوائزر

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کو واپس لانے کے لیے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔ ماضی میں بڑوں سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ اب نوجوانوں کو بھی موقع ملنا چاہیے۔

وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں محمد یونس کا کہنا تھا کہ وہ شیخ حسینہ کی واپسی چاہتے ہیں۔ وہ جہاں کہیں بھی ہیں، ان کی واپسی کے لیے ہر قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

بھارت کے ساتھ تعلقات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر محمد یونس کا کہنا تھا کہ بھارت ہمسایہ ملک ہے اور اچھے تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔

کیا ملک کا نظام اب عملی طور پر طلبہ چلا رہے ہیں؟ محمد یونس کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے۔ لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ نوجوانوں کو اب اقتدار سنبھالنا چاہیے، ماضی میں بڑوں سے غلطیاں ہوئی ہیں۔ لہٰذا نوجوانوں کو اب ذمہ داری لینی چاہیے۔ وہ غلطیاں بھی کریں گے اور پھر انہیں سدھار بھی سکیں گے۔"

خیال رہے کہ نوبیل انعام یافتہ معیشت دان محمد یونس نے آٹھ اگست کو بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر کی ذمے داریاں سنبھالی تھیں۔ پانچ اگست کو کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کے ملک گیر احتجاج کے دوران شیخ حسینہ افراتفری میں ملک سے فرار ہو کر بھارت پہنچ گئی تھیں۔

جولائی میں شروع ہونے والے طلبہ کے احتجاج کے دوران پُرتشدد واقعات میں سینکڑوں افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔ شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے کئی رہنماؤں پر پولیس کو طلبہ کے خلاف کارروائی کے احکامات دینے پر مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔

عبوری حکومت کب تک رہے گی؟

عبوری حکومت کی مدت اور انتخابات سے متعلق پوچھے گئے سوال پر محمد یونس کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنی کوئی رائے نہیں دی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت ہوئی ہے، لیکن ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ یہ حکومت کب تک رہے گی۔

خیال رہے کہ بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار الزمان نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ملک میں 18 ماہ کے اندر انتخابات کرا دیے جائیں گے۔

'طلبہ نے ری سیٹ کا بٹن دبا دیا ہے'

محمد یونس سے سوال ہوا کہ بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمٰن کو بابائے قوم سمجھا جاتا رہا ہے؟ لیکن اُن کے مجسمے گرائے گئے اور میوزیم میں توڑ پھوڑ کی گئی؟ اس پر عبوری حکومت کا کیا مؤقف ہے؟

اس پر محمد یونس کا کہنا تھا کہ "آپ ماضی کی بات کر رہے ہیں، آپ کو نہیں پتا کہ کس قدر بڑے پیمانے پر طلبہ نے بغاوت کی اور کتنے طلبہ نے اپنی جانیں گنوائیں۔"

چیف ایڈوازئر کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ نے 'ری سیٹ' کا بٹن دبا دیا ہے۔ ماضی پیچھے رہ گیا ہے۔ اب ہم نئے انداز میں ملک کی تعمیرِ نو کریں گے اور اس کا مطلب ہے کہ ہم اصلاحات کریں گے۔

'فوج کو امن و امان قائم رکھنے کی ذمے داری سونپی ہے'

فوجی افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے سوال پر محمد یونس کا کہنا تھا کہ طلبہ کے احتجاج کے دوران پولیس نے اُن پر گولیاں برسائیں۔ سارے پولیس والے اس میں شامل نہیں تھے۔ یہ کچھ لوگوں کی غلطی تھی جن کا احتساب ہو گا۔ لیکن اس سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہوا۔ پولیس اپنا کام نہیں کر پا رہی تھی۔ لہٰذا عارضی طور پر فوج کو امن و امان قائم رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ فوج کو یہ اختیارات دو ماہ کے لیے دیے گئے ہیں۔ پولیس کو ظاہر ہے یہ برا لگ رہا ہو گا، اُن کے اختیارات فوج کو دیے گئے ہیں۔ اُمید ہے کہ پولیس دوبارہ یہ ذمے داری سنبھال لے گی۔

محمد یونس کا کہنا تھا کہ عبوری حکومت کا بنیادی مقصد ملک میں اصلاحات کر کے انتخابات کی جانب بڑھنا ہے تاکہ اقتدار منتخب نمائندوں کے سپرد کیا جا سکے۔

فورم

XS
SM
MD
LG