کراچی میں سخت سیکورٹی حصار میں منگل کی دوپہر شاہ خراساں نشتر پارک سے نکلنے والا 9 محرم کا جلوس پرامن طور پر کھارادر کی حسینہ ایرانیاں امام بارگاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوگیا۔
جلوس پیغمبر اسلام کے نواسےحضرت امام حسین ، ان کے اہل خانہ اور دیگر رفقہ کی قربانیوں کی یاد میں ہر سال پہلے اسلامی مہینے کے ابتدائی عشرے میں نکالے جاتے ہیں۔
منگل کو نکلنے والا نو محرم کا جلوس بھی اسی سلسلے کی کڑی تھا جو نہایت مذہبی عقیدت واحترام کے ساتھ نکالا گیا۔
جلوس کے لئے پولیس ، رینجرز اور دیگر سیکورٹی اداروں نے فول پروف انتظامات کئے ہوئے تھے جبکہ ٹریفک کو اس دوران متبادل راستوں سے گزارا گیا ۔ اس دوران شہر بھر میں ڈبل سواری پر مکمل پابندی عائد رہی۔
جلوس میں داخلے کے لئے مخصوص پوائنٹس بنائے گئے تھے اور شرکا صرف انہی پوائنٹس سے جلوس میں شریک ہوسکتے تھے ۔
شرکا کو داخل کے وقت جامع تلاشی کے بعد ہی آگے بڑھنے دیاجارہا تھا جبکہ درمیان میں سے کسی کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔
سیکورٹی کی غرض سے ہی ایم جناح روڈ، صدر اور جلوس کے راستوں میں آنے والی تمام گلیاں مکمل طور پر سیل رہیں جبکہ تمام کاروباری مراکز اور دکانیں دو روز پہلے ہی پولیس نے سیل کردی تھیں۔
جلوس روایتی راستوں ہوتا ہوا گزرا اور پرامن طور پر کھار ادر پہنچاجبکہ جلوس کے شرکا نے ایم اے جناح روڈ پر واقع امام بارگاہ علی رضا میں نماز ظہرین ادا کی ۔ یہاں بھی تلاشی کا عمل جاری رہا اور شرکا کو سخت چیکنگ کے بعد ہی مزید آگے جانے کی اجازت تھی۔
وی او اے سمیت تمام میڈیا نمائندوں کو مخصوص پاسز دکھاکر ہی جلوس کی کوریج کی اجازت تھی ۔ ابتدائی اطلاعات میں بتایاگیا تھا کہ شہر میں موبائل فون سروس بند رہے گی تاہم موبائل اور انٹرنیٹ سروس دن بھر بلاتعطل جاری رہی۔
جلوس کی نگرانی کے لیے پولیس اور رینجرز کے مجموعی طور پر 6 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ کچھ شوٹرز کو بلند عمارتوں اور پلوں پربھی ڈیوٹی انجام دینے کی ہدایات تھیں جبکہ جلوس کے راستوں پر اسکینرزبھی نصب تھے۔
بدھ کو یوم عاشور ہے جس کے لئے مزید سخت سیکورٹی انتظامات ترتیب دیئے گئے ہیں۔ بدھ کو جلوس صبح نو بجے برآمد ہوگا جبکہ صبح سات بجے نشتر پارک میں خصوصی مجلس بھی منعقد ہوگی۔