ملائیشیا میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والا سیاسی بحران بالاخر ٹل گیا۔ محی الدین یاسین نے ملک کے آٹھویں وزیرِ اعظم کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے۔
اتوار کو ملائیشیا کے بادشاہ سلطان عبداللہ سلطان احمد شاہ نے 72 سالہ محی الدین یاسین سے وزارتِ عظمیٰ کا حلف لیا۔
اُس موقع پر محی الدین نے کہا کہ وہ بطور وزیرِ اعظم اپنے فرائض منصبی کو وعدوں کے مطابق انجام دینے کی کوشش کریں گے۔
ملائیشیا کے وزیرِ اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ محی الدین یاسین پیر سے اپنے دفتر میں کام کا آغاز کریں گے۔
یاد رہے کہ ملائیشیا کی سیاست میں اُس وقت بحران کی سی کیفیت سامنے آئی تھی جب وزیرِ اعظم مہاتیر محمد نے اپنے عہدے سے اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔
اس استعفے کی وجہ وہ معاہدہ بنا تھا جس کے تحت مہاتیر محمد کو وزارتِ عظمیٰ چھوڑنی تھی اور اُن کی جگہ حکمراں اتحاد میں شامل جماعت کے سربراہ انور ابراہیم نے سنبھالنی تھی۔
تاہم مہاتیر محمد نے انور ابراہیم کو وزارتِ عظمیٰ کا قلمدان سونپنے کے بجائے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے کر حزب اختلاف کی جماعت یونائیٹڈ مالے نیشنل آرگنائزیشن (یو ایم این او) کے ساتھ رابطے شروع کر دیے تھے۔
یاد رہے کہ مہاتیر محمد اور اُن کے اتحادی انور ابراہیم کرپشن کے خلاف اعلانِ جنگ کا نعرہ لگاتے ہوئے دو سال قبل ہونے والے عام انتخابات میں ملک پر چھ دہائیوں سے اقتدار میں رہنے والی جماعت یو ایم این او کو شکست دی تھی۔
سابق وزیرِ اعظم مہاتیر محمد نے ایک ہفتے قبل اپنے عہدے سے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انور ابراہیم کے ساتھ اتحاد کو توڑ کر سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے مخلوط حکومت بنانے کے لیے تیار ہیں۔
تاہم مہاتیر محمد کے استعفے کے فوری بعد انور ابراہیم نے حکومت سازی کی کوششیں تیز کر دی تھیں۔ اُسی دوران محی الدین یاسین نے بھی اپنا اتحاد قائم کر لیا تھا۔
ہفتے کو مہاتیر محمد اور انور ابراہیم نے ایک مرتبہ پھر ساتھ مل کر چلنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اُنہیں پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل ہے تاہم اسی روز بادشاہ نے وزارتِ عظمیٰ کے لیے محی الدین یاسین کے نام کا اعلان کیا۔
ہفتے کی شب لگ بھگ 200 مظاہرین کوالا لمپور میں جمع ہوئے اور انہوں نے بادشاہ کے فیصلے کے خلاف احتجاج بھی کیا تاہم پولیس نے اُنہیں منتشر کر دیا۔