اُس پاکستانی نژاد امریکی نے، جس پر الزام ہے کہ اُس نے ممبئى میں 2008 کے خوں ریز حملوں کے لیے بھارت کے اُس شہر میں ہدفوں کو شناخت کرنے میں مدد کی تھی، اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
ڈیوڈ ہیڈلی نے جمعرات کے روز شکاگو میں امریکہ کی ایک وفاقی عدالت میں پیش ہوکر اپنے اُس پہلے بیان کو بدل کر، جس میں اُس نے ” صحتِ جرم سے انکار“ کیا تھا، اپنے جرم کا اقرار کر لیا۔
ہیڈلی پر الزام ہے کہ اُس نے ممبئى میں حملوں سے دوسال سے بھی پہلےہدفوں کے بارے میں وسیع پیمانے پر تفصیلات جمع کی تھیں۔ بھارت کے مالیاتی مرکز میں اُن حملوں میں 166 لوگ ہلاک اور مزید سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
اُس کے خلاف دوسرے الزامات میں ڈنمارک کے اُس اخبار کے خلاف حملوں کی سازش کرنے کا الزام بھی شامل ہے، جس نے پیغمبرِ اسلام کے کارٹون شائع کیے تھے اور اس واقعے نے بہت سے مسلمانوں کو برہم کردیا تھا۔
49 سالہ ہیڈلی کے وکیل نے بدھ کے روز کہا تھا اُس کا وفاقی حکام کےساتھ اقبالی بیان پر کوئى سمجھوتا ہوگیا ہے۔