رسائی کے لنکس

بینظیر قتل کیس، مشرف کو شامل تفتیش کرنے کا حکم


پرویز مشرف (فائل فوٹو)
پرویز مشرف (فائل فوٹو)

سابق فوجی صدر کے وکلاء نے عدالت میں درخواستیں جمع کرائیں جن میں استدعا کی گئی ہے کہ اب چونکہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہو چکے ہیں لہذا انھیں اشتہاری قرار دیے جانے اور اُن کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات واپس لیے جائیں۔

پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو بینظیر بھٹو کے مقدمہ قتل میں شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

پرویز مشرف کو انتہائی سخت حفاظتی انتظامات میں منگل کی صبح اس مقدمے میں راولپنڈی کی ایک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش گیا۔ وہ اس مقدمے میں 24 اپریل پر عبوری ضمانت ہیں۔

بینظیر بھٹو قتل کیس کی سماعت کرنے والی اس عدالت کی طرف سے 2011ء میں اشتہاری قرار دیے جانے کے بعد پرویز مشرف پہلی مرتبہ اس کے روبرو پیش ہوئے۔

ان کے وکلاء نے عدالت میں درخواستیں جمع کرائیں جن میں استدعا کی گئی ہے کہ اب چونکہ پرویز مشرف عدالت میں پیش ہو چکے ہیں لہذا انھیں اشتہاری قرار دیے جانے اور اُن کی جائیداد ضبط کرنے کے احکامات واپس لیے جائیں۔

عدالت نے ان درخواستوں کو سماعت کو منظور کر لیا اور وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ وہ پرویز مشرف کو شامل تفتیش کرتے ہوئے چالان مکمل کر کے عدالت میں پیش کریں۔

ایف آئی اے کے وکیل چودھری اظہر نے عدالت کے باہر صحافیوں کو بتایا کہ اس مقدمے میں مشرف کی ضمانت پر فیصلہ ہونے کے بعد تمام کارروائی کی جائے گی۔
’’اب جب عدالت عالیہ ان کی ضمانت پر کل جو بھی فیصلہ دے گی اس کے بعد ہی ضابطے کی کارروائی عمل میں لائی جا سکے گی۔‘‘

سابق صدر ان دنوں ججوں کی نظر بندی کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں اور انھیں اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کو سب جیل قرار دے کر وہاں رکھا گیا ہے۔

منگل کو راولپنڈی میں ہونے والی اس عدالتی کارروائی کے موقع پر سابق صدر کے حامیوں اور ان کے مخالف وکلاء برادری کے نمائندوں میں شدید ہاتھا پائی بھی ہوئی لیکن پولیس نے کارروائی کرتے انھیں منتشر کر دیا۔

اُدھر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلائے جانے کی درخواستوں کی عدالت عظمیٰ میں منگل کو ہونے والی سماعت میں سابق صدر کے وکلاء نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی۔

مشرف کے وکیل ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ عدالت نے انھیں سنے بغیر ہی ان پر بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کر دی ہے جو کہ ان کے بقول غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں مقیم پرویز مشرف کی والدہ ان دنوں علیل ہیں جن کی عیادت کے لیے ان کے موکل کو بیرون ملک جانا پڑ سکتا ہے۔

اس درخواست کی سماعت کرنے والے عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ کا کہنا تھا کہ اگر مشرف بیرون ملک جانا چاہتے ہیں تو علیحدہ سے درخواست جمع کرائیں عدالت اس پر غور کرے گی۔

پرویز مشرف 2009ء میں خود ساختہ جلاوطنی اختیار کرتے ہوئے بیرون ملک چلے گئے تھے اور گزشتہ ماہ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے وطن واپس پہنچے۔ پاکستان آنے سے قبل انھوں نے ججوں کی نظر بندی کیس، بینظیر بھٹو قتل کیس اور بلوچ رہنما اکبر بگٹی کے مقدمہ قتل میں حفاظتی ضمانتیں حاصل کر رکھی تھیں۔

ججز نظر بندی کیس میں ضمانت میں توسیع نہ کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے انھیں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

مئی میں ہونے والے انتخابات میں قومی اسمبلی کے چار حلقوں سے جمع کرائے جانے والے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی پہلے ہی منسوخ ہو چکے ہیں جس کے بعد وہ انتخابی دوڑ سے باہر ہوچکے ہیں۔
XS
SM
MD
LG