مسلم رہنماؤں نے اسرائیل کی جانب سے مسجدِ اقصیٰ کے گرد کیے جانے والے سکیورٹی انتظامات واپس لینے کےبعد مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نماز کی ادائیگی کے لیے مسجدِ اقصیٰ پہنچیں۔
اسرائیل نے 14 جولائی کو مسجدِ اقصیٰ کے نزدیک فائرنگ میں اپنے دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مسجد کے داخلی دروازوں پر جالیاں اور میٹل ڈیٹیکٹرز نصب کردیے تھے جس کے خلاف فلسطینی سراپا احتجاج تھے۔
اسرائیل کے زیرِ قبضہ مشرقی یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ کی انتظامیہ اور مسلم رہنماؤں نے اسرائیلی اقدامات کے خلاف احتجاج کے طور پر مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ مسجد آنے کے بجائے اس کے اطراف کی گلیوں میں نماز ادا کریں۔
مسلم رہنماؤں کی اس اپیل پر گزشتہ دو ہفتوں سے ہزاروں مسلمان پانچوں وقت کی نمازیں مسجدِ اقصیٰ کے ارد گرد سڑکوں پر ادا کر رہے تھے جس کے بعد اسرائیلی پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں معمول تھیں۔
مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سنبھالنے والے اردن سمیت کئی عرب ملکوں کی حکومتوں نے بھی اسرائیل سے مسجد کے اطراف سکیورٹی انتظامات ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس پر اسرائیلی پولیس نے منگل کو میٹل ڈیٹیکٹرز ہٹا کر وہاں کیمرے نصب کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم فلسطینی رہنماؤں نے دروازوں پر نصب جالیوں اور بیریئرز اور کیمرے ہٹانے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد جمعرات کو علی الصباح اسرائیلی حکام نے باقی ماندہ رکاوٹیں بھی ہٹادی تھیں۔
جمعرات کو اپنے ایک بیان میں مسجد کا انتظام سنبھالنے والے وقف کے ذمہ داران نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے سکیورٹی انتظامات ختم کرنے کے بعد رہنماؤں نے طویل مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ وہ دوبارہ مسجدِ اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی شروع کردیں۔
بیان میں یروشلم اور اسرائیل میں مقیم مسلمانوں سے کہا گیا ہے کہ اگر ان کے لیے ممکن ہو تو وہ جوق در جوق مسجدِ اقصیٰ پہنچیں اور نماز ادا کریں۔
یروشلم کی سپریم اسلامک کمیٹی کے سربراہ اور سابق مفتیٔ اعظم عکرمہ صابری نے کہا ہے کہ مسجدِ اقصیٰ میں نماز کی ادائیگی جمعرات کو ظہر یا عصر کی نماز سے شروع کردی جائے گی۔
مسجدِ اقصیٰ کا انتظام سنبھالنے والے وقف کے ایک عہدیدار عبدالعظیم سلہاب نے یروشلم میں واقع تمام مساجد کے اماموں سے درخواست کی ہے کہ وہ جمعے کو اپنی مساجد بند رکھیں اور تمام مسلمانوں کو جمعے کی نماز مسجدِ اقصیٰ میں ادا کرنے کی تاکید کریں۔
جمعہ مسلمانوں کا مقدس ترین دن ہے اور اس کی نماز کی ادائیگی کے لیے پورے اسرائیل سے عرب مسلمان اور فلسطینی مشرقی یروشلم میں واقع مسجدِ اقصیٰ آتے ہیں۔