اپوزیشن راہنما عمران خان اور شیخ رشید کی طرف سے پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم کے خلاف سخت الفاظ کے استعمال پر منگل کے روز پاکستانی کشمیر میں احتجاجی مظاہرے کیے گیے۔
واضع رہے کہ پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے سپریم کورٹ کی طرف سے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی برطرفی کے بعد گزشتہ ہفتے اسلام اباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ، بقول انکے، اگر پاکستان کا یہ حال ہے تو انہیں الحاق کے حوالے سے سوچنا پڑے گا۔
فاروق حیدر کے اس بیان پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور حزب مخالف کے راہنما شیخ رشید نے انکے خلاف سخت الفاظ استعمال کیے تھے، جس کے خلاف منگل کے روز وزیر اعظم فاروق حیدر کے حلقہٴ انتخاب میں احتجاجی مظاہرے کیے گیے، جن میں عمران خان اور شیخ رشید کے خلاف اور میاں نواز شریف اور فاروق حیدر کے حق میں نعرے لگائے گئے۔
چناری کے علاقے میں ہونے والے ایک مظاہرے میں شامل قاضی منظور نے بتایا کہ وزیر اعظم فاروق حیدر کے خلاف نازیبہ زبان استعمال کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا ہے۔
تحریک انصاف کی طرف سے بھی منگل کے روز فاروق حیدر کے متنازعہ بیان کے خلاف دارلحکومت مظفرآباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کی قیادت پاکستانی کشمیر کے سابق وزیر اعظم بیرسٹر سلطان محمود نے کی۔ مظاہرین نے فاروق حیدر سے مستفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
فاروق حیدر خان پاکستانی کشمیر کی مسلم لیگ ن کے سربراہ ہیں اور سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حمایت سے وہ گزشتہ برس جولائی میں پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔
انکی طرف سے کشمیر کے الحاق کے حوالے سے متنازعہ بیان پر پاکستان کی حزب مخالف کے رہنماؤں کی طرف سے انکے خلاف سخت الفاظ کے استعمال پر پاکستانی کشمیر کی سیاسی فضا میں کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔
پاکستانی کشمیر کے معروف تجزیہ کار، عارف بہار کے مطابق وزیر اعظم پاکستان کی برطرفی کے خلاف فاروق حیدر کا بیان انکی وزارت عظمی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان شروع سے ہی متنازعہ چلا آرہا ہے اور دونوں ملک اسے اپنی شہ رگ اور اٹوٹ انگ قرار دیتے آرہے ہیں اور پاکستان کی تمام بڑی سیاسی اور مذہبی جماعتیں کشمیر کے پاکستان سے الحاق کی خواہشمند ہیں۔