پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر کے متنازع بیان پر ایک طرف جہاں پاکستان میں حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے مذمت کا سلسلہ جاری ہے، وہیں راجہ فاروق حیدر نے پیر کو ایک مرتبہ پھر اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے بیان کو ’’سیاق و سباق سے ہٹ کر‘‘ پیش کیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتہ کو ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں راجہ فاروق حیدر نے وزیر اعظم نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق عدالتی فیصلے کے بعد کہا کہ اگر یہ پاکستان ہے تو بحیثیت کشمیری سوچنا پڑے گا کہ کس ملک سے الحاق کرنا ہے۔
اُن کے اس بیان کے بعد پاکستان میں حزب مخالف کی ایک بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے کہا کہ پاکستان سے الحاق کے بارے میں سوال اٹھانا قابل مذمت ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے پیر کو ایک بیان میں راجہ فاروق حیدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کی طرف سے بھی راجہ فاروق حیدر کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ اُن کے اس بیان سے کشمیریوں کی جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اتوار کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں ایک ریلی سے خطاب میں بھی راجہ فاروق حیدر کے خلاف سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی کشمیر کے عوام سے کہا تھا کہ وہ راجہ فاروق حیدر کے گھر کے باہر مظاہرہ کریں۔
پاکستانی کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق نے پیر کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ میری گزارش ہے آپ سب سے، یہ کوئی عام بات نہیں ہے، اس طرح سے یہ الزام لگایا جائے اور ہندوستان کے میڈیا کو یہ موقع دیا جائے، کل سے چل رہا ہے کہ (پاکستانی کشمیر کا وزیر اعظم کہتا ہے کہ الحاق سے متعلق) ہم سوچیں گے۔۔۔۔ میں نے اس تناظر میں بات کی اور اب بھی کہتا ہوں کہ میں عمران خان کے پاکستان کو نہیں مانتا۔۔۔ مجھے کوئی پھانسی دے گا۔‘‘
راجہ فاروق حیدر کا کہنا تھا کہ وہ اپنا مقدمہ پاکستانی کشمیر کے عوام کے سامنے رکھیں گے۔ اُن کے الفاظ میں، ’’میری بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور میرے جذبات کو سخت ٹھیس پہنچائی گئی۔‘‘
راجہ فاروق حیدر کا تعلق مسلم لیگ (ن) سے ہے اور اُنھوں نے وزیر اعظم کی نااہلیت سے متعلق پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا تھا۔