رسائی کے لنکس

امریکی کانگریس کی قرارداد کے جواب میں قومی اسمبلی میں قرارداد منظور


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • قومی اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں امریکی کانگریس کی قرارداد پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
  • پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا: قرارداد کا متن
  • ایوان چاہتا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں: قرارداد
  • قرارداد پیش کرنے کے دوران اپوزیشن کا احتجاج
  • نان بائنڈنگ قرارداد ہونے کے باوجود یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے جو غیر مناسب ہے: رُکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز ملک

پاکستانی انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات سے متعلق امریکی کانگریس کی قرارداد کے جواب میں پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی قرارداد کثرتِ رائے سے منظور کر لی ہے۔

قرارداد جمعے کو مسلم لیگ (ن) کی رُکن قومی اسمبلی شائشہ پرویز ملک نے ایوان میں پیش کی جسے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔

قومی اسمبلی میں منظور ہونے والی اس قرارداد میں امریکی ایوانِ نمائندگان کی قرارداد پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی ایوانِ نمائندگان نے منگل کو منظور کی گئی قرارداد میں پاکستان میں رواں برس ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی 'مکمل اور آزادانہ' تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

امریکی کانگریس کی قرارداد میں پاکستان میں ہراسانی، دھمکیوں، تشدد، من مانی حراست، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن تک رسائی روکنے اور انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی بھی مذمت کی گئی تھی۔

قومی اسمبلی سے منظور ہونے والی جوابی قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی قرارداد مکمل طور پر حقائق پر مبنی نہیں ہے۔ پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے جو اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ "امریکی کانگریس کو غزہ اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دینی چاہیے۔ ایوان چاہتا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات باہمی احترام پر مبنی ہوں۔"

قرارداد کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان کی قرارداد واضح طور پر پاکستان کے سیاسی اور انتخابی عمل سے نابلد ہونے کی عکاسی کرتی ہے۔

اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ امر بھی افسوسناک ہے کہ امریکی کانگریس کی قرارداد آٹھ فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں لاکھوں پاکستانیوں کے حقِ رائے دہی کے آزادانہ استعمال کو تسلیم نہیں کرتی۔

وائس آف امریکہ کے ایم بی سومرو کے مطابق سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی جانب سے قرارداد کی منظوری کے دوران شدید احتجاج اور نعرے بازی کی گئی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ایوانِ نمائندگان کی قرارداد کو مداخلت نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن کے معاملات کی انکوائری نہیں چاہتی۔ حکومت نے اس سلسلے میں آج ایک ترمیم بھی کی ہے۔

امریکی کانگریس کی قرارداد میں مزید کیا تھا؟

امریکی ایوانِ نمائندگان نے منگل کو قرارداد نمبر 901 سات کے مقابلے میں 368 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے منظور کی تھی جس میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

مذکورہ قرارداد ری پبلکن رُکن کانگریس رچرڈ میک کارمک نے ایوان میں پیش کی تھی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں رواں برس آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات لگائے گئے تھے۔ الیکشن کے روز ملک بھر میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی تھی جب کہ انٹرنیٹ سروسز میں بھی خلل آیا تھا۔

تحریکِ انصاف، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت کئی سیاسی جماعتوں نے انتخابی عمل پر سوال اُٹھائے تھے۔

امریکی محکمۂ خارجہ نے بھی پاکستان کے انتخابی عمل میں مبینہ بدعنوانیوں کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔

قرارداد میں مزید کہا گیا تھا کہ کانگریس پاکستان میں جمہوریت، عوامی اُمنگوں کے ترجمان شفاف اور منصفانہ انتخابات کی حمایت کرتی ہے۔

قرارداد میں امریکی صدر اور وزیرِ خارجہ پر زور دیا گیا تھا کہ وہ پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کریں۔

ایوانِ نمائندگان کی قرارداد میں پاکستان پر آزادیٔ صحافت، اظہارِ رائے اور پُرامن اجتماع کی بنیادی ضمانتوں کے احترام پر زور دیا گیا تھا۔

فورم

XS
SM
MD
LG