قومی احتساب بیورو نے پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے ان کے والد اور سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپا مارا لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے۔
نیب کی سات رکنی ٹیم جمعے کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاون میں واقع شہباز شریف کی رہائش گاہ پہنچی تو اُس وقت شہباز شریف اور اُن کے بیٹے حمزہ شہباز گھر میں ہی موجود تھے۔
تاہم نیب کی ٹیم گھر کی تلاشی لینے کے بعد وہاں سے واپس چلی گئی۔
بعد ازاں نیب کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ نیب کی ٹیم آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں ٹھوس شواہد کی بنا پر حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے گئی تھی لیکن ان کے محافظوں کی جانب سے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا گیا۔
نیب کے مطابق ان کے پاس گرفتاری کے وارنٹ بھی موجود تھے لیکن نیب اہل کاروں کو حمزہ شہباز کے محافظوں نے زدوکوب کیا اور ان کے کپڑے پھاڑ دیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں گرفتاری سے قبل نیب کسی ملزم کو آگاہ کرنے کا پابند نہیں اور حمزہ شہباز کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق نیب اہل کار جمعے کی صبح ہی شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئے تھے لیکن شہباز شریف اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے۔ جس پر نیب کی ٹیم نے گھر کے باہر ہی شہباز شریف کے آنے کا انتظار کیا۔
نیب ٹیم کی سربراہی ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری محمد اصغر کر رہے تھے جنہوں نے چھاپے کے بعد وہاں موجود صحافیوں سے مختصر بات چیت میں الزام لگایا کہ تعارف کے باوجود شہباز شریف کے گارڈز نے ان کی ٹیم سے بدتمیزی کی اور ان کے کپڑے پھاڑ دیے۔
چھاپے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی مذمت
نیب کی کارروائی پر مسلم لیگ (ن) کا سخت ردِ عمل سامنے آیا ہے۔
چھاپے کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ ایسے چھاپے دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے مارے جاتے ہیں۔ نیب کا یہ اقدام چادر اور چار دیواری کے تقدس کی پامالی ہے۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ نیب لوگوں کی تضحیک کرتا ہے اور بریگیڈیئر (ر) اسد منیر نے اسی رویے کی وجہ سے خودکشی کرلی تھی۔
لیگی رہنما نے مزید کہا کہ نیب نے جب بلایا وہ پیش ہوئے پھر ایسی کیا قیامت ٹوٹ پڑی تھی کہ ان کی گرفتاری کے لیے گھر پر چھاپہ مارا گیا؟
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے اسے آمرانہ اور غیر جمہوری قدم قرار دیا ہے۔
شہباز شریف کی رہائش گاہ پر نیب کے چھاپے کے حوالے سے وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
اپنے ردِ عمل میں شہباز گل نے کہا ہے کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور وہ خود کارروائیاں کررہا ہے۔ چھاپے سے حکومتِ پنجاب کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
حمزہ شہباز کے خلاف کیا تحقیقات ہو رہی ہیں؟
نیب پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے الزام کی تحقیقات کر رہا ہے۔
حمزہ شہباز ماضی میں نیب کی جانب سے تحقیقات کے لیے بلائے جانے پر تفتیش کے لیے نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوتے رہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے دو روز قبل ہی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لِسٹ سے نکالا ہے۔ گزشتہ ہفتے پاکستان کی عدالتِ عظمٰی نے حکم دیا تھا کہ نیب ثبوت ہونے پر کسی بھی شخص کو بغیر پیشگی اطلاع کے گرفتار کر سکتی ہے۔