وفاقی وزیر خزانہ اسحٰاق ڈار کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے چیئرمین نیب کے فیصلے کی عدالتی توثیق کے لیے دائر درخواست پر وزیرِ خزانہ کو نوٹس جاری کردیا گیا۔
عدالت نے معاملے پر وکیلِ صفائی کو دلائل دینے کی ہدایت کی ہے جب کہ آئندہ سماعت پر استغاثہ کے مزید دو گواہوں کو طلب کرلیا ہے۔
آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کی پیر کو سماعت کے موقع پر وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار ساتویں مرتبہ عدالت میں پیش ہوئے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف پاناما پیپرز کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے وفاقی وزیر کے خلاف دو گواہان مسعود غنی اور عبدالرحمٰن گوندل کو پیش کیا گیا جن سے وکیل صفائی خواجہ حارث نے جرح کی۔
دونوں گواہان دو مختلف نجی بینکوں سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے ملک میں اسحاق ڈار کے موجود بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے احتساب عدالت کو معلومات فراہم کیں۔
استغاثہ کے پہلے گواه عبدالرحمٰن گوندل نے احتساب عدالت میں اپنا بیان قلم بند کرایا اور عدالت میں اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کیں۔
عبدالرحمن گوندل سے جراح کے دوران نیب پراسیکیوٹر اور وکیلِ صفائی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کا رویہ ناقابلِ برداشت ہے اور میں اپنا احتجاج رکارڈ کرارہا ہوں، مجھے نیب پراسیکیوٹر پر افسوس ہوتا ہے اور سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹر ہیں۔ گواہ ماہر ہیں اور سمجھدار بھی تو پھر نیب پراسیکوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے جواب میں کہا کہ آپ مجھ پر ذاتی حملے نہ کریں اور میں سینئر وکیل سے ایسے حملوں کی توقع نہیں کرتا۔
خواجہ حارث نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ آپ گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں۔ جواب میں عمران شفیق نے کہا کہ گواہ عدالت کے سامنے بیان دے رہا ہے، میں کیسے اثرانداز ہوسکتاہوں؟
اس پر جج محمد بشیر نے کہا کہ اچھا اب آپ دونوں لڑ چکے ہیں تو آگے بڑھیں اور قانونی کارروائی پوری کریں۔
عدالت میں استغاثہ کے دوسرے گواہ مسعود غنی کا بھی بیان ریکارڈ کیا گیا جس پر وکیلِ صفائی نے جرح کی۔
نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق وزیر خزانہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے۔
عدالت نے نیب کی درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وکیل صفائی خواجہ حارث کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کی ہے جب کہ استغاثہ کے آج پیش ہونے والے گواہوں کو مزید ریکارڈ پیش کرنے اور استغاثہ کے مزید دو گواہوں فیصل شہزاد اور محمد عظیم کو طلبی کے سمن جاری کردیے ہیں۔ کیس کی آئندہ سماعت 30 اکتوبر کو ہوگی۔