ایم کیو ایم پاکستان اور ایم کیو ایم لندن نے ایک دوسرے کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی جانب سےکنوینر ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی اور قاسم علی کو رابطہ کمیٹی سے خارج کرنے کے ردعمل میں ایم کیو ایم لندن نے پارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ اور تمام شعبہ جات کو تحلیل کر دیا۔
الطاف حسین نے اس کی توثیق کر دی ہے، جبکہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا لندن سے کوئی تعلق نہیں، سارے شعبہ جات ہماری بات مانیں گے‘‘۔
گزشتہ روز یعنی منگل کو متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں23 اگست کی پالیسی کی خلاف ورزی پر لندن میں موجود رہنماؤں ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیزآبادی اور قاسم علی کو رابطہ کمیٹی سے خارج کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
بدھ کو لندن میں ہنگامی اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’نئی رابطہ کمیٹی اور تنظیمی ڈھانچے کی تشکیل کے اختیارات ندیم نصرت کو تفویض کیے گئے ہیں‘‘۔ ندیم نصرت کا کہنا ہے کہ ’’رابطہ کمیٹی اور تمام شعبے نئے سرے سے تشکیل دیئے جائیں گے‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ندیم نصرت کا کہنا ہے کہ ’’چند ارکان تحریک بچانے کے نام پر وہ اقدام کر رہے ہیں جو تحریک کے مفاد میں نہیں۔ ایم کیو ایم ایک تھی، ایک ہے اور ایک ہی رہے گی۔ اسے ختم کرنے کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہوگی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اخلاقی جراٴت و شرافت کا تقاضہ ہے کہ ارکانِ پارلیمنٹ استعفیٰ دے کر ذاتی حیثیت میں الیکشن لڑیں، جو ارکان پارلیمنٹ استعفے نہیں دیتے کارکنان اور تمام ہمدرد، ان سے تعلق ختم کر دیں۔
ندیم نصرت نے قائد ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف قرارداد اور آرٹیکل6کی کارروائی کے مطالبے کو شرمناک قرار دیا۔
اس بیان کے بعد فاروق ستار کی زیر صدارت ایم کیو ایم پاکستان کا ہنگامی طلب کیا گیا جس میں رابطہ کمیٹی کے ارکان اور منتخب نمائندوں سے شرکت کی۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ’’ہمارا لندن سے کوئی تعلق نہیں، سارے شعبہ جات ہماری بات مانیں گے۔ ہم 23 اگست کی پالیسی پر قائم ہیں۔ لندن کے بیان سے ایم کیو ایم پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، جو پالیسی ہم نے طےکی ہے اسی کےمطابق کام کریں گے‘‘۔
فاروق ستار نے واضح کیا کہ ’’ایم کیو ایم کا کوئی رکن پارلیمنٹ استعفیٰ نہیں دے گا۔ تمام اراکین اور عہدیدار اسی طرح کام کو جاری رکھیں گے۔ ایم کیو ایم پاکستان پیچھے دیکھنے کے بجائے کام جاری رکھے گی۔ لندن کے اس اعلان کے بعد ہماری صفوں میں انتشار ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملے گا‘‘۔
دوسری جانب، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے کارکنان کو سوشل میڈیا پر بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کا خطاب سننے سے روک دیا ہے۔