|
ویب ڈیسک — بھارت میں حکومت سازی کے لیے رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی دہلی میں نریندر مودی کے اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے نو منتخب قانون سازوں کا پہلا اجلاس آج ہو رہا ہے۔ اجلاس میں وہ نریندر مودی کو باقاعدہ طور پر اپنا لیڈر منتخب کریں گے۔
اگرچہ نریندر مودی مسلسل تیسری مرتبہ بھارت کے وزیرِ اعظم بنیں گے۔ لیکن گزشتہ دو انتخابات کے برخلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو حکومت بنانے کے لیے مقامی پارٹیوں کی ضرورت ہے۔
کیوں کہ بھارت کے عام انتخابات میں بی جے پی گزشتہ دو انتخابات کے مقابلے میں واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی ہے۔ اسے 240 نشستیں ملی ہیں جب کہ حکومت بنانے کے لیے 272 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔
البتہ نریندر مودی کے اتحاد این ڈی اے نے مجموعی طور پر 543 کے ایوان میں سے 293 نشستیں حاصل کی ہیں۔ ان کے مقابلے میں کانگریس پارٹی کی قیادت میں موجود اتحاد 'انڈیا' نے توقع سے زیادہ 230 نشستیں جیتی ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی کے اتحادی تیلگو دیسم پارٹی (ٹی ڈی پی) اور جنتا دل (یونائیٹڈ) لوک سبھا مرکزی کابینہ میں اہم وزارتوں کا مطالبہ کر رہی ہیں اور ان کی نظریں اسپیکر کے عہدے پر بھی ہیں۔
اسی کے ساتھ یہ امکان بھی ہے کہ بی جے پی خارجہ، دفاع، داخلہ اور خزانہ کی چار اہم وزارتیں اپنے پاس ہی رکھے گی۔
اتحادیوں کے ساتھ مذاکرات 2014 سے پہلے کے دور کی طرف واپسی ظاہر کرتے ہیں جب اتحادی عہدوں اور فائدوں کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کرتے تھے۔
سابق وزیرِ اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھی بی جے پی کی قیادت میں اتحادی حکومتیں بن چکی ہیں۔ این ڈی اے کی تشکیل بھی واجپائی ہی نے کی تھی۔
بعدازاں 2014 اور 2019 میں بھی بی جے پی کے زیرِ قیادت این ڈی اے حکومت میں رہا تاہم گزشتہ دو حکومتوں میں بی جے پی کو واضح اکثریت حاصل تھی۔ لیکن اس بار حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت کا انحصار بھی اتحادیوں پر ہے۔
این ڈی اے کے ایک رہنما نے رائٹرز کو بتایا کہ جمعے کو مودی کی بھارت کی صدر درو پدی مرمو سے بھی ملاقات شیڈول ہے جس میں وہ حکومت بنانے کے لیے اپنی اکثریت ظاہر کریں گے۔
یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئی حکومت کی تقریبِ حلف برداری اتوار کو ہوگی۔
ادھر اپوزیشن پارٹی کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے جمعرات کو کہا تھا الیکشن کے اختتام کے ساتھ ہی اسٹاک مارکیٹ کے رجحانات کی بھی تحقیقات کی جانی چاہیے کیوں کہ ان کے بقول مودی نے انتخابی مہم کے دوران سرمایہ کاری کا غلط مشورہ دیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم