رسائی کے لنکس

دنیا کی پہلی نجی اسپیس فلائٹ خلا بازوں کو لے کر روانگی کے لیے تیار


امریکی کمپنی 'اسپیس ایکس' کا تیار کردہ فالکن 9 راکٹ جس کے سرے پر کریو ڈریگن نامی خلائی شٹل جڑی ہے، فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے روانہ ہوگا (فائل فوٹو)
امریکی کمپنی 'اسپیس ایکس' کا تیار کردہ فالکن 9 راکٹ جس کے سرے پر کریو ڈریگن نامی خلائی شٹل جڑی ہے، فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے روانہ ہوگا (فائل فوٹو)

امریکہ کی ایک نجی کمپنی کی تیار کردہ خلائی شٹل بدھ کو دو خلا بازوں کو لے کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوگی جس کے لیے امریکی خلائی ادارے 'ناسا' نے تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

گزشتہ نو سال میں یہ پہلا خلائی مشن ہے جو امریکہ کی سرزمین سے خلا بازوں کو لے کر زمین کے مدار میں جائے گا۔

'ناسا' کے مطابق مشن کے ذریعے اس کے دو سابق شٹل پائلٹ رابرٹ بینکن اور ڈگلس ہرلی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جا رہے ہیں۔

دونوں خلا باز خلائی شٹل 'کریو ڈریگن' کے ذریعے خلا میں جائیں گے جسے فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس اسٹیشن سے 'فالکن 9' نامی راکٹ کے ذریعے بدھ کو زمین کے مدار میں بھیجا جائے گا۔

خلائی شٹل اور راکٹ دونوں امریکی کمپنی 'اسپیس ایکس' نے تیار کیے ہیں اور یہ خلا بازوں کو زمین کے مدار میں لے جانے والا کسی بھی نجی کمپنی کا پہلا مشن ہوگا۔

'ناسا' کے مطابق 2011 کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ امریکہ کی سرزمین سے کوئی اسپیش شٹل خلا بازوں کو لے کر خلا میں جائے گی۔

واضح رہے کہ 'ناسا' نے 2011ء میں اپنی پالیسیوں کے جائزے اور ترجیحات میں تبدیلیوں کے بعد اپنا 'اسپیس شٹل' پروگرام ختم کرتے ہوئے خلا بازوں کے زمین سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن تک سفر اور واپسی کے انتظامات نجی شعبے کے سپرد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

'ناسا' کے مطابق مشن کے ذریعے اس کے دو سابق شٹل پائلٹ رابرٹ بینکن اور ڈگلس ہرلی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جا رہے ہیں۔
'ناسا' کے مطابق مشن کے ذریعے اس کے دو سابق شٹل پائلٹ رابرٹ بینکن اور ڈگلس ہرلی بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جا رہے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے کے اس اقدام کا مقصد زیادہ سے زیادہ فنڈز خلائی تحقیق اور نئے سیاروں اور ستاروں کی کھوج پر خرچ کرنا تھا۔

'ناسا' نے 2014 میں امریکی کمپنیوں 'اسپیس ایکس' اور 'بوئنگ' کو اسپیس شٹل اور راکٹس کی تیاریاں کا ٹھیکہ دیا تھا جس کی مالیت چھ ارب 80 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

دونوں کمپنیاں گزشتہ کئی برسوں سے خلا بازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن لانے اور لے جانے کے لیے شٹلز اور راکٹس کی تیاری پر کام کر رہی ہیں اور خلا بازوں کے بغیر خلائی شٹلز کو کامیابی سے مدار میں بھیجنے کے تجربات کرچکی ہیں۔

تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ 'اسپیس ایکس' کی تیار کردہ شٹل بدھ کو دو امریکی خلا بازوں کو لے کر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جا رہی ہے جہاں اس وقت صرف ایک امریکی خلا باز موجود ہیں۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ دونوں خلا باز کتنا عرصہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں رکیں گے کہ لیکن خیال ہے کہ ان کا قیام کم از کم ایک ماہ طویل ہوگا۔

'ناسا' حکام کا کہنا ہے کہ خلا بازوں کی واپسی کا فیصلہ ان کے خلائی اسٹیشن پہنچنے کے بعد شٹل کے تفصیلی معائنے اور جائزے اور اس کی اگلی پرواز کے لیے تیاری کی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

سن 2011 میں اپنا خلائی شٹل پروگرام معطل کرنے کے بعد سے 'ناسا' اپنے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے اور واپس لانے کے لیے روسی خلائی شٹل استعمال کر رہی ہے جس پر بھاری لاگت آرہی ہے۔

'ناسا' کے ایک ترجمان کے مطابق روسی شٹل کے ذریعے ہر سال چھ امریکی خلا باز بین الاقوامی اسٹیشن تک جاتے اور واپس آتے ہیں جس کا امریکی ادارہ سات کروڑ ڈالر فی نشست کرایہ ادا کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG