ناسا کے سائنس دانوں نے کہا ہے کہ زمین کے مدار میں کچھ عرصے سے گردش کرنے والی پراسرار چیز، شہابیہ نہیں تھا بلکہ وہ ایک 54 سالہ پرانا راکٹ تھا۔
خلائی ماہرین نے اس بات کی تصدیق بدھ کے روز کی.
کیلی فورنیا میں قائم ناسا کے سائنسی مرکز نے کہا ہے کہ ہوائی میں نصب خلائی تحقیق سے متعلق دوربین سے اس کی تصدیق ہو گئی ہے۔
ستمبر میں دریافت ہونے کے بعد اس پراسرار شے کو شہابیئے کی فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا، لیکن ناسا میں شہابیوں کے ایک ماہر پال شوڈاس نے جلد ہی اس شبہے کا اظہار کیا کہ یہ شہابیہ نہیں ہے، بلکہ چاند کے مشن پر بھیجے جانے والے راکٹ سرویئر ٹو کا ایک حصہ ہے۔
1966 میں روانہ کیا جانے والا یہ مشن ناکام ہو گیا تھا اور چاند پر نہیں اتر سکا تھا۔اندازہ لگایا گیا تھا کہ اس ٹکڑے کی لمبائی 10 میٹر اور قطر تین میٹر ہے۔
شوڈاس کا یہ قیاس اس وقت درست ثابت ہوا جب وشنو ریڈی کی قیادت میں یونیورسٹی آف ایری زونا کی ایک ٹیم نے ہوائی میں نصب انفراریڈ ٹیلی سکوپ کی مدد سے زمین کے مدار میں گردش کرنے والی اس پراسرار چیز پر تحقیق کی۔
شوڈاس نے اپنی ایک ای میل میں کہا ہے کہ یہ بہت اہم خبر ہے اور یہ ٹیم ورک ہے جس نے یہ معمہ حل کر دیا۔
اس پراسرار چیز کو 2020 ایس او کا نام دیا گیا تھا۔ یہ گزشتہ مہینے زمین کے مدار میں داخل ہوا تھا اور منگل کے روز یہ زمین سے اپنے قریب ترین فاصلے پر تھا جو تقریباً ساڑھے 50 ہزار کلومیٹر ہے۔
یہ مارچ میں زمین کے مدار سے نکل کر سورج کی طرف چلا اور 2036 کو یہ دوبارہ زمین کے مدار میں آ جائے گا۔