بھارتی اداکار نصیرالدین شاہ اپنے بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں، کبھی وہ بھارتی مسلمانوں سے متعلق آواز اٹھاتے ہیں تو کبھی بھارتی فلموں میں دیگر قومیتوں کی 'کردار کشی' کے خلاف بولتے ہیں۔
حال ہی میں انہوں نے اگلے ماہ او ٹی ٹی پلیٹ فارم زی فائیو پر آنے والی ویب سیریز 'تاج، ڈیوائیڈڈ بائی بلڈ' سے قبل ایک بیان دیا جس میں انہوں نے مغل بادشاہوں کا دفاع کیا۔
اس ویب سیریز میں نصیر الدین شاہ مغل شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر کا کردار ادا کررہے ہیں اور یہ سیریز تین مارچ کو پیش کی جائے گی۔
اس انٹرویو میں نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ "اگر مغل بادشاہوں کو آپ اچھا نہیں سمجھتے تو کم از کم انہیں برا بھی نہ سمجھیں، وہ بھارت میں اپنا گھر بنانے آئے تھے، لوٹ مار کرنے نہیں۔"
ان کا اشارہ مودی سرکار کی جانب تھا جس نے مغل دور کے کئی شہروں اور دیہات کے نام تبدیل کردیے ہیں اور ان کے بعض وزرا پر یہ الزام لگتا ہے کہ وہ اپنی تقاریرمیں مغلوں کا ذکر منفی انداز میں کرتے ہیں۔
نصیر الدین شاہ کے بقول اگر مودی سرکار سمجھتی ہے کہ مغل بادشاہوں کے دور میں کچھ اچھا نہیں ہوا تو ان کے زمانے میں بنائے گئے تاج محل، لال قلعہ اور قطب مینار کو گرادیں تاکہ مغلوں کا نام و نشان مٹ جائے۔
'اگر مغل بادشاہوں کی تعریف نہیں کرسکتے تو تذلیل بھی نہ کریں'
جس ویب سیریز میں نصیر الدین شاہ شہشاہ اکبر کا کردار ادا کررہے ہیں اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح ایک بادشاہ کو اپنی سلطنت قائم رکھنے کے لیے اپنے بیٹوں کے درمیان فرق کرنا پڑا تھا۔ اسی سیریز کی پروموشن کے دوران میڈیا سےبات کرتے ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں صحت مند بحث کے لیے کوئی جگہ نہ ہونا خطرناک ہے۔
ان کے بقول عقل و سمجھ کی کمی اور تاریخ سے دوری کی وجہ سے بھارتی معاشرے میں جو نفرت پنپ رہی ہے اسی کی وجہ سے موجودہ نسل کے بہت سارے لوگ ہر بری چیز کا الزام آسانی سےگزرے ہوئے زمانے، بالخصوص مغل دور پر ڈال داتے ہیں۔
ان کے خیال میں ان علاقوں کے نام تبدیل کرنا جو مغل دور کی یاد دلاتے تھے، اور دہلی میں موجود مغل گارڈن کانام بدلنا مضحکہ خیز ہے۔ اس سے تاریخ تو نہیں بدلی جاسکتی لیکن اس کے بارے میں نوجوانوں کے ذہن میں غلط تاثر ڈالا جارہا ہے جس سے وہ بالکل خوش نہیں۔
نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو مغل شہشاہ اکبر اور افغان حملہ آور نادر شاہ میں فرق نہیں معلوم، ان کی جانب سے اس قسم کے کاموں پر افسوس ہوتا ہے۔ مغل بھارت کو لوٹنے نہیں آئے تھے بلکہ یہاں رہنے آئے تھے اور ان کا بھارت کی ترقی میں کردار کوئی نہیں مٹاسکتا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ تاریخ کی کتابوں میں مغلوں کے دور کی کہیں بے جاتعریف کی گئی ہے جو درست نہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ قطعی نہیں کہ وہ لوگ برے تھے۔ انہوں نے اپنے دور میں جو بھی کیا عوام کے لیے کیا اور اس کا سب سے بڑا ثبوت ان کے دور میں بنائی گئی عمارتیں اور محل ہیں جو آج بھی دنیا بھر میں بھارت کی پہچان ہیں۔
مشہور فلم 'معصوم' اور 'مہرا' میں اپنی اداکاری سے مداحوں کے دلوں میں گھر کرنے والے نصیرالدین شاہ نے حال ہی میں امت شاہ کو بھی ان کے ایک متنازع بیان پر آڑے ہاتھوں لیا تھا۔
امت شاہ نے بنگلور میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں عوام سے استفسار کیا تھا کہ کیا وہ ٹیپو سلطان اور رام مندر بنانے والے نریندر مودی میں سے کس کا ساتھ دیں گے۔
نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ نہ صرف یہ موازنہ غلط ہے بلکہ اس پر بات کرنا بھی بے وقوفی ہے۔ ایک ایسا بہادر شخص جس نے برطانوی فوجوں کو بھارت سے بھاگنے پر مجبور کرنے کے لیے اپنی جان دی اس سے کسی کا بھی موازنہ کیا جانا درست نہیں۔
یہ پہلا موقع نہیں جب نصیر الدین شاہ نے اس نوعیت کا کوئی بیان دیا ہے اس سے قبل بھی وہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت میں مسلمانوں کے خلاف اسی طرح مہم چلتی رہی تو خانہ جنگی کا خدشہ ہے۔
انہوں نے نہ صرف مودی سرکار کو مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے ذمہ دار قرار دیا بلکہ انہیں ہر شعبے میں مسلمانوں کی تنزلی کے پیچھے بھی بھارتی حکومت کا ہی ہاتھ نظر آتا ہے۔
لیکن مودی حکومت کے وزرا نصیر الدین شاہ کے بیانات کو رد کرتے ہوئے یہ کہتے رہے ہیں کہ بھارت میں ہر مذہب کے رہنے والے کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔
حال ہی میں نصیر الدین شاہ نے ایک تقریب میں بھارتی فلموں میں مسلمانوں، سکھوں، مسیحیوں، پارسیوں اور دیگر قوموں کی کردار کشی پر بھی آواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ سو سال سے فلمیں بنانے والے، سوسال پہلے آنے والی فلمیں ہی بنا رہے ہیں۔
'تاج، ڈیوائیڈڈ بائی بلڈ' تین مارچ سے زی فائیو پر نشر کی جائے گی جس میں نصیرالدین شاہ کے ساتھ ساتھ معروف اداکار دھرمیندرا اور روہول بوس بھی اداکاری کے جوہر دکھائیں گے جب کہ ادیتی راؤ حیدری اس سیریز میں انارکلی کے کردار میں نظر آئیں گی۔