ایک ایسے موقع پر جب پاکستان سپر لیگ کے آٹھویں سیزن میں منتظمین اور پنجاب کی نگراں حکومتِ پنجاب کے درمیان میچز کے انعقاد پر ڈیڈلاک ہے، اسلام آباد یونائیٹڈ کے اعظم خان کی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف تباہ کن بیٹنگ نے شائقین کی توجہ کچھ دیر کو ہی سہی، میچ کی جانب موڑ دی۔
پنجاب کی نگراں حکومتِ پاکستان کرکٹ بورڈ سے سیکیورٹی کی مد میں بھاری معاوضہ طلب کررہی ہے جب کہ کرکٹ بورڈ اور فرنچائز مالکان نے دباؤ میں آئے بغیر میچز کراچی منتقل کرنے کا عندیہ دیا ہے جہاں اس وقت ایونٹ کے میچز جاری ہیں۔
جمعے کی رات کو کراچی میں کھیلا گیا میچ جہاں اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے اہم تھا وہیں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو بھی اس میں کامیابی پوائنٹس ٹیبل پر اچھی پوزیشن پر لے جاتی، لیکن اسلام آباد کے اعظم خان کی اپنی ہی پرانی ٹیم کے خلاف شان دار بلے بازی نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا۔
اعظم خان کی اننگز کی سب سے خاص بات ان کی بغیر پریشر میں آئے ہوئے بیٹنگ تھی۔ وہ تین رنز کی کمی کی وجہ سے اپنی پہلی پی ایس ایل سینچری سےتو محروم رہے لیکن ان کے 42 گیندوں پر 97 رنز کی وجہ سے اسلام آباد نے اس سیزن کا سب سے بڑا اسکور بنایا۔
ابھی یہ فیصلہ ہونا باقی ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے آگے ہونے والے میچز لاہور اور راولپنڈی میں ہوں گے یا پھر اس ویک اینڈ کے بعد انہیں کراچی منتقل کردیا جائے گا، لیکن اس میچ کے بعد شائقین کو اندازہ ہو گیا ہے کہ میچز جہاں بھی ہوں گے،دلچسپ ہوں گے۔
شاداب خان کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ اعظم خان نے درست ثابت کیا!
کراچی میں کھیلے گئے میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے کپتان شاداب خان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا، ساتویں اوور میں جب ان سمیت ٹیم کے تین بلے باز صرف 43 رنزکا اضافہ کرکے آؤٹ ہوگئے تھے تو مداحوں کو ان کا فیصلہ غلط لگ رہا تھا۔
لیکن پانچویں نمبر پر بیٹنگ کے لیے آنے والے 24 سالہ اعظم خان شاید کسی اور ہی موڈ میں تھے۔ انہوں نے نہ صرف پانچویں وکٹ کے لیے آصف علی کے ساتھ 98 رنز کی شراکت قائم کرکے ٹیم کو سہارا دیا بلکہ آخری دس اوورز میں 143 رنز اسکور کرکے ٹیم کا اسکور 6 وکٹ پر220 تک پہنچا دیا۔
اعظم خان کی اننگز میں 9 چوکے اور آٹھ چھکے شامل تھے اور انہوں نے یہ رنز 230 عشاریہ نو پانچ کے اسٹرائیک ریٹ سے بنائے تھے۔ اگر وہ اننگز کی آخری اور اپنی 42ویں گیند پر آؤٹ ہونے کے بجائے تین رنز بنالیتے تو پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی تیز ترین سینچری اسکور کرلیتے لیکن وہ ایسا نہ کرسکے۔
پی ایس ایل کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ آج بھی ملتان سلطانز کے رائلی روسو کے پاس ہے جنہوں نے 2020 میں لاہور میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 44 گیندوں پر ناقابل شکست 100 رنز بنائے تھے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کا اسکور 220 تک پہنچانے میں آصف علی کا بھی ہاتھ تھا جنہوں نے 24 گیندوں پر چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 42 رنز کی اننگز کھیلی۔ فہیم اشرف کے 6 گیندوں پر 17 ناٹ آؤٹ نے بھی آخری پانچ اوورز میں 92 رنز کا اضافہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
کوئٹہ کی جانب سے سوائے افتخار احمد کے، تمام بالرز نے آٹھ رنز فی اوور سے زیادہ کی اوسط سے رنز دیے۔ اوڈین اسمتھ 41 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کرنے والے سب سے کامیاب بالر تھے جب کہ اب تک ایونٹ میں سب کو متاثر کرنے والے محمد حسنین کو دو وکٹوں کے لیے 52 رنز دینا پڑے۔
اپنا پی ایس ایل ڈیبیو کرنے والے ایمل خان نے 55 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جو کسی بھی کھلاڑی کے پہلے میچ میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہے، جب کہ محمد نواز ایک بار پھر اپنی کارکردگی سے شایقین کو متاثر نہ کرسکے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی پوری ٹیم آخری اوور میں صرف 157 رنز بناکر آؤٹ
221 رنز کے تعاقب میں کوئٹہ کی ٹیم آغاز سے ہی مشکلات کا شکار رہی۔ پہلے ہی اوور میں مارٹن گپٹل فضل حق فاروقی کی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے تو اگلے دو اوورز میں اس ایڈیشن کا پہلا میچ کھیلنے والے مسٹری اسپنر ابرار احمد نے جیسن روئے اور ول اسمیڈ کو واپس پویلین بھیج دیا۔
ایسے میں تجربہ کار محمد حفیظ اور کپتان سرفراز احمد نے اننگز کو سنبھالا اور اسکور کو دس اوورز کے اختتام تک 92 تک پہنچایا۔ لیکن 11ویں اوور میں 26 گیندوں پر 48 رنز بنانے والے محمد حفیظ کے آؤٹ ہوتے ہی کوئٹہ کی ٹیم بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئی۔
کپتان سرفراز احمد نے 36 گیندوں پر 41، اور افتخار احمد نے 27 گیندوں پر 39 رنز کی اننگز کو کھیلی لیکن پہاڑ جیسے اسکور کے تعاقب میں یہ کوششیں بے کار گئیں۔ 19ویں اوور کی پہلی گیند پر جب فضل حق فاروقی نے میچ میں اپنی تیسری وکٹ حاصل کی، تو کوئٹہ کی ٹیم 157 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
حسن علی نے بھی میچ میں تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ ابرار احمد اور شاداب خان کے حصے میں دو دو وکٹیں آئیں۔اسلام آباد یونائیٹڈ نے یہ میچ 63 رنز سے جیت کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرلی، جب کہ ملتان سلطانز کی ٹیم بدستور پہلے نمبر پر موجود ہے۔
ملتان کے پانچ میچوں کے بعد آٹھ اور اسلام آباد کے چار میچوں کے بعد چھ پوائنٹس ہیں۔دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز اور سابق چیمپئن پشاور زلمی چار چار پوائنٹس کے ساتھ تیسری اور چوتھی پوزیشن پر ہیں۔ لاہور نے اب تک صرف تین جب کہ پشاور نے چار میچ کھیلے ہیں۔
ٹیبل پر پانچویں اور چھٹی پوزیشن پر کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیمیں دو دو پوائنٹس کے ساتھ موجود ہیں۔ دونوں ٹیموں نے اب تک پانچ پانچ میچ کھیلے ہیں اور انہیں اگلے مرحلے میں جگہ بنانے کے لیے بقیہ پانچ میچوں میں بہتر کھیل پیش کرنا پڑے گا۔
اعظم خان کی اننگز کی بدولت کون سے ریکارڈز ان کی ٹیم کی جھولی میں آئے؟
اعظم خان نے اس میچ میں آٹھ چھکے لگا کر پی ایس ایل کی ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے مارنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں چوتھی پوزیشن حاصل کرلی ہے، لیکن ان کی اس کوشش کی وجہ سے اسلام آباد یونائیٹڈ نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کااپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے اس میچ میں 18 بار گیند نے بغیر زمین چھوئے باؤنڈری کراس کی، جب کہ 2019 میں اسی مقام پر اسلام آباد ہی کی ٹیم نے لاہور قلندرز کے خلاف ایک ہی اننگز میں 16 چھکوں کا ریکارڈ قائم کیا تھا۔
اعظم خان تقریبا 231 کے اسٹرائیک ریٹ سے بیٹنگ کرنے کے باوجود سب سے زیادہ اسٹرائیک ریٹ سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں میں شامل تو نہ ہوسکے، لیکن سب سے زیادہ چھکے مارنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ان کا نام ان جارح مزاج بلے بازوں کے ساتھ شامل ہے جنہوں نے ایک اننگزمیں آٹھ چھکے مارے۔
ایک اننگز میں سب سے زیادہ چھکے مارنے کا پی ایس ایل ریکارڈ اب بھی لاہور قلندرز کے بین ڈنک کے پاس ہے جنہوں نے تین سال قبل کراچی کنگز کے خلاف ایک ہی اننگز میں 12 چھکے مارے تھے۔
اس میچ کی خاص بات یہ تھی کہ اعظم خان نے جس ٹیم کوئٹہ کے خلاف یہ جارحانہ اننگز کھیلی اس کے کوچ ان کے والد معین خان تھے۔ چھکے جڑنے کے بعد جب اعظم خان نے اپنے والد کی طرف اشارہ کر کے خوشی منائے تو چہرے پر مسکراہٹ لائے بغیر معین خان نے بھی بیٹے کو داد دی۔
سوشل میڈیا صرف اقر خان نیازی نے ٹوئٹ کی کہ آج معین خان کنفیوز ہیں کہ خوشی منائیں کہ افسردہ ہوں۔
اپنی اننگز میں آٹھ چھکوں اور نو چوکوں کی مدد سے 84 رنز بناکر اعظم خان نے ان کھلاڑیوں کی فہرست میں جگہ بنالی جنہوں نے چھکے اور چوکوں کی مدد سے ایک اننگز میں80 یا اس سے بھی زیادہ رنز بنائے۔
اپنی اننگز کے دوران اعظم خان نے محمد حسنین کی گیند پر لیگ سائیڈ پر ایک چھکا مارا جو 102 میٹر دور جاکر گرا۔نہ صرف اس چھکے کا شمار ایونٹ کے لمبے چھکوں میں ہورہا ہے بلکہ اس کوشایقین نے ناقابل یقین شاٹ قرار دیا۔